چھپا کر میری نظروں سے جمال روئے تاباں کو
چھپا کر میری نظروں سے جمال روئے تاباں کو
سہارا دے رہا ہے کوئی میرے ذوق عرفاں کو
نہیں جن کو میسر مسکرانا فصل گل میں بھی
وہی غنچے بدل دیتے ہیں تقدیر گلستاں کو
ہمیں ہر دور میں ہوتے ہیں معمار گلستاں بھی
ہمیں دیتے ہیں زینت بھی در و دیوار زنداں کو
جدھر دیکھو ادھر ویرانیاں ہیں صحن گلشن میں
نہیں معلوم آداب چمن بندی نگہباں کو
جنوں سامانیٔ فصل بہاراں پر نہ حرف آئے
چھپاتے پھر رہے ہیں ہر طرف چاک گریباں کو
سنا ہے جب سے یہ بھی اک امانت ہے ترے غم کی
کلیجے سے لگائے پھر رہا ہوں داغ حرماں کو
منا لیں گے حرم والوں کو جا کر پھر کبھی مسلمؔ
ابھی تو رام کرنا ہے بتان فتنہ ساماں کو