چھپ چھپ کے ترے ہجر میں رونا تھا ہمارا

چھپ چھپ کے ترے ہجر میں رونا تھا ہمارا
یہ حال کسی روز تو ہونا تھا ہمارا


کر بیٹھے ہیں چور اس کو یہ بہتے ہوئے لمحے
دل وقت کے ہاتھوں میں کھلونا تھا ہمارا


ملاح بنا تھا تو ادا فرض بھی کرتا
کیا تو نے سفینہ ہی ڈبونا تھا ہمارا


پھر یہ کہ ہر اک سمت ہی اگنے لگے خنجر
اک قطرۂ خوں دوستوں بونا تھا ہمارا


اس نے بھی اٹھانا تھا علم ظلم و ستم کا
نیزے میں جگر اس نے پرونا تھا ہمارا


مجبورئ حالات کی سب بات ہے ورنہ
پیتل کے جو بھاؤ بکا سونا تھا ہمارا


مینار سے کرتا تھا وہ پیمائشیں ایازؔ
قد اتنا تو لا ریب نہ بونا تھا ہمارا