چند یادیں کبھی خوشیاں کبھی آنسو بن کر

چند یادیں کبھی خوشیاں کبھی آنسو بن کر
بارہا دل میں چلی آتی ہیں خوشبو بن کر


کتنی ہی یادیں ہیں کیا تم کو بتاؤں اے دوست
رات میں اب بھی چلی آتی ہیں جگنو بن کر


تجربے زیست کے وہ اپنے بتائیں گے کسے
اونچے پربت پہ جو جا بیٹھے ہیں سادھو بن کر


لوریاں ماں کی مجھے یاد ہیں کچھ کچھ فرحتؔ
دل پہ چھا جاتی ہیں وہ پیار کا جادو بن کر