چاند
شکل ہے میری جیسے کٹورا
یا کوئی چاندی کا گولا
رنگ ہے میرا گورا گورا
اندھیری شب کا میں ہوں اجالا
میرا اجالا ہر جا پھیلا
باغ ہو بستی یا ہو صحرا
چاہتی ہے مجھ کو سب دنیا
گھر گھر ہے میرا ہی چرچا
مجھ سے بہلتا ہے جی سب کا
چھوٹا بچہ ہو یا بوڑھا
ہیں آکاش پہ جتنے تارے
ہیں یہ سب میرے ہی پیارے
میری چمک کے آگے دیکھی
روشنی ہے ان سب کی پھیکی
حق نے اتنا رتبہ بڑھایا
میں نے اونچا درجہ پایا
تم اے بھولے بھالے لڑکو
دیکھو مجھ کو اور سبق لو
فائدہ تم بھی کچھ پہنچاؤ
جیو تو کام سبھوں کے آؤ
گیت تمہارے گائے گی دنیا
ہوگا تمہارا ہرجا چرچا
حق ہے جوہرؔ کا یہ کہنا
کام آنا جب تک بھی رہنا