برأت

رگوں میں دوڑتا پھرتا لہو پھر تھم گیا ہے
ہوائیں تیز ہیں سانسوں کی ہلچل رک گئی ہے
ریڑھ کی ہڈی میں چیونٹی رینگتی ہے
جسم میں پورے حرارت بڑھ گئی ہے
ذائقہ کڑوا کسیلا ہو گیا ہے
کہ شاید
پھر کوئی اپنا پرایا ہو گیا ہے