بھولی باتوں سے بھی اب دل کو لگانا کیسا
بھولی باتوں سے بھی اب دل کو لگانا کیسا
راہ جو چھوڑ چکے پھر وہاں جانا کیسا
عقل اور عشق کا باہم یہ ملانا کیسا
آپ پہلو میں ہیں پھر ہوش میں آنا کیسا
تار دامن سے الجھتی رہی الجھن میری
کیسی بے چارگی دامن کا بڑھانا کیسا
پرکھے ہی جانے کا احسان لیے پھرتا ہوں
کیسی مقبولیت اور دل میں سمانا کیسا
دھوپ ہاتھوں پہ ملیں رنگ حنائی دیکھیں
خواب ہی خواب ہیں خوابوں کا ٹھکانہ کیسا
کانچ کے ٹکڑے ہی آنکھوں کی امانت ٹھہرے
کیسی تعبیریں یہاں خواب کا آنا کیسا
گھاؤ گنتے میں ہی گزری ہے یہاں تو فرحتؔ
کیا غم دوستاں مرہم کا لگانا کیسا