بے یقینی

تمہارے ہی قدموں کی آہٹ ہوئی تھی
اچانک تمہاری ہی خوشبو بھی آئی
پھر میں نے دستک بھی در پہ سنی تھی
اور اپنے ہاتھوں سے کھولا تھا در کو
مگر پھر بھی ایسا ہی کیوں لگ رہا ہے
کہ کوئی حسیں خواب دیکھا ہے میں نے
کئی چٹکیاں لی ہیں اپنے بدن پر
یہی دیکھنے کو کہ تم آ گئے ہو