بیٹھا ہوں اپنے گوشۂ عزلت میں شام سے

بیٹھا ہوں اپنے گوشۂ عزلت میں شام سے
خط لکھ رہا ہوں اس کو بڑے اہتمام سے


ماتھے کی یہ شکن کہیں پہلو بدل نہ لے
تم خود ہی گر پڑھو کہیں اپنے مقام سے


ترکش میں کوئی تیر جو باقی نہیں تو کیا
کہہ دو کہ ہاتھ کھینچ لیا انتقام سے


وہ لوگ جو خدا کے غضب سے ڈرے نہ تھے
تھرا اٹھے ہیں آج مگر تیرے نام سے