بدلے انداز تمہارے نہیں اچھے لگتے

بدلے انداز تمہارے نہیں اچھے لگتے
غیر کو چھپ کے اشارے نہیں اچھے لگتے


جو بھی کہنا ہے کھلے دل سے سر عام کہو
آنکھوں آنکھوں میں اشارے نہیں اچھے لگتے


کچھ عمل کرکے دکھاؤ تو کوئی بات بنے
آئے دن کھوکھلے نعرے نہیں اچھے لگتے


ہم کو طوفاں سے الجھنے میں مزہ آتا ہے
اور خاموش کنارے نہیں اچھے لگتے


حال مظلوم پہ افسوس کے اظہار کے بعد
ان کے ظالم کو اشارے نہیں اچھے لگتے


جو اندھیروں میں پلا اور بڑھا ہو اطہرؔ
اس کو یہ چاند ستارے نہیں اچھے لگتے