بدل بدل کے وہ چولا مکان سے نکلا
بدل بدل کے وہ چولا مکان سے نکلا
کسی کا تیر کسی کی کمان سے نکلا
حسین بستیاں ویران کرنے والا بھی
خوشی کو ڈھونڈھتا وہم و گمان سے نکلا
عجیب حادثہ اہل زمین پر گزرا
کہ قطرہ قطرہ لہو آسمان سے نکلا
وہ حرف حرف کتابوں کو چاٹنے والا
سفید کیڑا مری داستان سے نکلا
وہ ایک قصہ جو انورؔ کبھی سنا نہ سکا
وہ لفظ لفظ کسی کے بیان سے نکلا