باطنی چھت

شہاب ثاقب کا کھیل دل کی
اگر فضاؤں کو خیرہ کر دے
تو میں سمجھ لوں کہ میرے اندر
کشش کی سرحد پہ ایک چھت ہے
کہ جس میں پیہم مسرتوں کے
ہزاروں تارے چمک رہے ہیں
مگر قدامت کی انتہا کو
جو چھو چکے ہیں شکستہ ہو کر
ہر ایک لمحہ بکھر رہے ہیں