Zubair Amrohvi

زبیر امروہوی

زبیر امروہوی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    ہر ایک لمحہ تری یاد میں بسر کرنا

    ہر ایک لمحہ تری یاد میں بسر کرنا ہمیں بھی آ گیا اب خود کو معتبر کرنا سدا سے ایک صدا آ رہی ہے کانوں میں عظیم کام ہے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہیں یوں تو گھر میں بھی خدشات زندگی کو مگر عجیب لگتا ہے اس دور میں سفر کرنا کہیں شہادتیں پائیں کہیں بنے غازی ہر ایک معرکہ آتا ہے ہم کو سر ...

    مزید پڑھیے

    پھر گھڑی آ گئی اذیت کی

    پھر گھڑی آ گئی اذیت کی اس کی یادوں نے پھر شرارت کی جب کھلیں گتھیاں حقیقت کی دھجیاں اڑ گئیں شرافت کی سچ بتاؤ کبھی ہوا ایسا سچ بتاؤ کبھی شکایت کی خود سے اپنا مزاج بھی پوچھوں گر میسر گھڑی ہو فرصت کی کتنے چہروں کے رنگ زرد پڑے آج سچ بول کر حماقت کی سچ سے ہرگز گریز مت کرنا ہے اگر ...

    مزید پڑھیے

    ہم جو گر کر سنبھل جائیں گے

    ہم جو گر کر سنبھل جائیں گے راستے خود بدل جائیں گے قہقہوں کو ذرا روکئے ورنہ آنسو مچل جائیں گے دوستوں کے ٹھکانے بہت آستینوں میں پل جائیں گے نور ہم سے طلب تو کرو ہم چراغوں میں ڈھل جائیں گے آئینوں سے نہ روٹھا کرو ورنہ چہرے بدل جائیں گے دیکھیے مجھ کو مت دیکھیے لوگ دیکھیں گے جل ...

    مزید پڑھیے

    ذہن پریشاں ہو جاتا ہے اور بھی کچھ تنہائی میں

    ذہن پریشاں ہو جاتا ہے اور بھی کچھ تنہائی میں تازہ ہو جاتی ہیں چوٹیں سب جیسے پروائی میں اس کو تو جانا تھا لیکن میرا کیوں یہ حال ہوا انگنائی سے کمرے میں اور کمرے سے انگنائی میں اس کے دل کا بھید اسی کی آنکھوں سے مل سکتا تھا کس میں ہمت ہے جو اترے جھیلوں کی گہرائی میں ایک ہی گھر کے ...

    مزید پڑھیے