Zubaida Tahseen

زبیدہ تحسین

زبیدہ تحسین کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ساحل سے طبیعت گھبرائی موجوں میں سفینہ چھوڑ دیا

    ساحل سے طبیعت گھبرائی موجوں میں سفینہ چھوڑ دیا جینے کی لگن میں ہم ہی نے جینے کا قرینہ چھوڑ دیا دامن میں لگائی آگ ادھر اب ان کے کرم کو کیا کہئے طوفان کا رخ تھا جس رخ پر کشتی کا ادھر رخ موڑ دیا تھے ساتھ اسیر فصل جنوں راہوں میں نہ جانے کیا گزری کیا کہئے کہ کس نے ساتھ دیا کیا کہئے کہ ...

    مزید پڑھیے

    گلشن میں ابھی جشن کا ہنگام نہیں ہے

    گلشن میں ابھی جشن کا ہنگام نہیں ہے گردش میں ابھی گردش ایام نہیں ہے پھینکی تو ہیں ہم نے بھی ستاروں پہ کمندیں پرواز ابھی اپنی لب بام نہیں ہے ہر گوشہ چمن کا مجھے مقتل سا لگا ہے ڈھونڈے سے بھی قاتل کا کہیں نام نہیں ہے کلیوں کے لبوں پر ابھی پھیکا ہے تبسم پھولوں میں ابھی نامہ و پیغام ...

    مزید پڑھیے

    موسم ہے سازگار غزل کہہ رہے ہیں ہم

    موسم ہے سازگار غزل کہہ رہے ہیں ہم دل پر ہے اختیار غزل کہہ رہے ہیں ہم ذوق جنوں مآل خرد کچھ نہ پوچھئے دامن ہے تار تار غزل کہہ رہے ہیں ہم اپنی غزل ہے شاہد معنی بہار کی پروردۂ بہار غزل کہہ رہے ہیں ہم کہتے ہیں چشم نم سے غزل میں ہے زندگی شاید ہی دل فگار غزل کہہ رہے ہیں ہم گلشن میں اب ...

    مزید پڑھیے

    کائنات حسن میں اک برہمی پاتی ہوں میں

    کائنات حسن میں اک برہمی پاتی ہوں میں زندگی میں زندگی ہی کی کمی پاتی ہوں میں دیکھیے یوں چھو نہ لیجے دل کے تاروں کو مرے آپ کی الجھی نگاہوں سے بھی گھبراتی ہوں میں زخم دل زخم جگر کی بات پھر سے چھیڑئیے ساز کے دل کش سروں پر اب غزل گاتی ہوں میں یہ گراں باریٔ منزل یہ تمنائے حسیں آپ کی ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے سوچا تھا بہاروں میں کھلے گا گلشن

    ہم نے سوچا تھا بہاروں میں کھلے گا گلشن زندگانی کی کڑی دھوپ ہے آنگن آنگن پھول مرجھائے ہیں منہ بند ہیں ساری کلیاں خالی خالی ہے یہاں آج بھی دامن دامن کتنا روکش تھا یہ سپنوں کا حسین تاج محل نیند ٹوٹی ہے تو دھندلایا ہے درپن درپن کتنے بے باک ارادوں سے اٹھائے تھے قدم کتنا افسردہ سا ...

    مزید پڑھیے

تمام