موسم ہے سازگار غزل کہہ رہے ہیں ہم

موسم ہے سازگار غزل کہہ رہے ہیں ہم
دل پر ہے اختیار غزل کہہ رہے ہیں ہم


ذوق جنوں مآل خرد کچھ نہ پوچھئے
دامن ہے تار تار غزل کہہ رہے ہیں ہم


اپنی غزل ہے شاہد معنی بہار کی
پروردۂ بہار غزل کہہ رہے ہیں ہم


کہتے ہیں چشم نم سے غزل میں ہے زندگی
شاید ہی دل فگار غزل کہہ رہے ہیں ہم


گلشن میں اب بھی دامن لالہ ہے داغ داغ
ہے زندگی سے پیار غزل کہہ رہے ہیں ہم


ویسے ہے نظم آئنہ نظم گلستاں
پر ہو کے بے قرار غزل کہہ رہے ہیں ہم


چھڑتی ہے جب بھی ان کی نگاہ کرم کی بات
لگتا ہے بار بار غزل کہہ رہے ہیں ہم


بزم ادب مقام غزل کون جانئے
موتی سی آب دار غزل کہہ رہے ہیں ہم


بزم حیات انجمن دل نہیں رہی
تحسینؔ ہے انتشار غزل کہہ رہے ہیں ہم