Ziya Shabnami

ضیا شبنمی

ضیا شبنمی کی غزل

    قربتوں کے یہ سلسلے بھی ہیں

    قربتوں کے یہ سلسلے بھی ہیں چشم در چشم رت جگے بھی ہیں جانے والے دنوں کے بارے میں آنے والوں سے پوچھتے بھی ہیں بات کرنے سے پہلے اچھی طرح ہم بہت دیر سوچتے بھی ہیں تری خوش حالیوں کی قامت کو تیرے ماضی سے ناپتے بھی ہیں ڈوبتے چاند کو دریچے میں چشم پر نم سے دیکھتے بھی ہیں مسکرانے کے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی تشہیر کرے یا مجھے رسوا دیکھے

    اپنی تشہیر کرے یا مجھے رسوا دیکھے وہ مرے واسطے اس شہر میں کیا کیا دیکھے لمحۂ رفتہ کو آواز تو دیتی ہوگی آئینہ آئینہ جب کوئی وہ مجھ سا دیکھے شام کی آخری سرحد پہ مری طرح کوئی اپنی بربادی کا خود ہی نہ تماشا دیکھے اپنے بچوں کو دعا دیتا ہوں یہ شام و سحر میری ہی طرح یہ دنیا تمہیں ...

    مزید پڑھیے