اپنی تشہیر کرے یا مجھے رسوا دیکھے

اپنی تشہیر کرے یا مجھے رسوا دیکھے
وہ مرے واسطے اس شہر میں کیا کیا دیکھے


لمحۂ رفتہ کو آواز تو دیتی ہوگی
آئینہ آئینہ جب کوئی وہ مجھ سا دیکھے


شام کی آخری سرحد پہ مری طرح کوئی
اپنی بربادی کا خود ہی نہ تماشا دیکھے


اپنے بچوں کو دعا دیتا ہوں یہ شام و سحر
میری ہی طرح یہ دنیا تمہیں ہنستا دیکھے


پیش آئینہ میں اب اس کو سنورتا دیکھوں
سیڑھیوں سے جو مجھے روز اترتا دیکھے


کس نے مانگی تھی سر شام دعا میرے لیے
آج کی رات تجھے چاند نہ تنہا دیکھے


میں چلا جاؤں تو وہ دیر تلک کھڑکی سے
شام کی دھند میں سچ مچ مرا رستا دیکھے


میرے خوابوں کی صداقت کو زباں مل جائے
صبح دم جوں ہی ضیاؔ اپنا وہ چہرا دیکھے