Ziya Mazkoor

ضیاء مذکور

ضیاء مذکور کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ایسے اس ہاتھ سے گرے ہم لوگ

    ایسے اس ہاتھ سے گرے ہم لوگ ٹوٹتے ٹوٹتے بچے ہم لوگ اپنا قصہ سنا رہا ہے کوئی اور دیوار کے بنے ہم لوگ وصل کے بھید کھولتی مٹی چادریں جھاڑتے ہوئے ہم لوگ اس کبوتر نے اپنی مرضی کی سیٹیاں مارتے رہے ہم لوگ پوچھنے پر کوئی نہیں بولا کیسے دروازہ کھولتے ہم لوگ حافظے کے لیے دوا کھائی اور ...

    مزید پڑھیے

    تم نے بھی ان سے ہی ملنا ہوتا ہے

    تم نے بھی ان سے ہی ملنا ہوتا ہے جن لوگوں سے میرا جھگڑا ہوتا ہے اس کے گاؤں کی ایک نشانی یہ بھی ہے ہر نلکے کا پانی میٹھا ہوتا ہے میں اس شخص سے تھوڑا آگے چلتا ہوں جس کا میں نے پیچھا کرنا ہوتا ہے تم میری دنیا میں بالکل ایسے ہو تاش میں جیسے حکم کا اکا ہوتا ہے کتنے سوکھے پیڑ بچا سکتے ...

    مزید پڑھیے

    وقت ہی کم تھا فیصلے کے لئے

    وقت ہی کم تھا فیصلے کے لئے ورنہ میں آتا مشورے کے لئے تم کو اچھے لگے تو تم رکھ لو پھول توڑے تھے بیچنے کے لئے گھنٹوں خاموش رہنا پڑتا ہے آپ کے ساتھ بولنے کے لئے سیکڑوں کنڈیاں لگا رہا ہوں چند بٹنوں کو کھولنے کے لئے ایک دیوار باغ سے پہلے اک دوپٹا کھلے گلے کے لئے ترک اپنی فلاح کر دی ...

    مزید پڑھیے

    اسی ندامت سے اس کے کندھے جھکے ہوئے ہیں

    اسی ندامت سے اس کے کندھے جھکے ہوئے ہیں کہ ہم چھڑی کا سہارا لے کر کھڑے ہوئے ہیں یہاں سے جانے کی جلدی کس کو ہے تم بتاؤ کہ سوٹ کیسوں میں کپڑے کس نے رکھے ہوئے ہیں کرا تو لوں گا علاقہ خالی میں لڑ جھگڑ کر مگر جو اس نے دلوں پہ قبضے کیے ہوئے ہیں وہ خود پرندوں کا دانہ لینے گیا ہوا ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    بول پڑتے ہیں ہم جو آگے سے

    بول پڑتے ہیں ہم جو آگے سے پیار بڑھتا ہے اس رویے سے میں وہی ہوں یقیں کرو میرا میں جو لگتا نہیں ہوں چہرے سے ہم کو نیچے اتار لیں گے لوگ عشق لٹکا رہے گا پنکھے سے سارا کچھ لگ رہا ہے بے ترتیب ایک شے آگے پیچھے ہونے سے ویسے بھی کون سی زمینیں تھیں میں بہت خوش ہوں عاق نامے سے یہ محبت وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام