Zia Jalandhari

ضیا جالندھری

ممتاز ترین پاکستانی جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most prominent-modern poets.

ضیا جالندھری کے تمام مواد

36 غزل (Ghazal)

    شاداب شاخ درد کی ہر پور کیوں نہیں

    شاداب شاخ درد کی ہر پور کیوں نہیں ہر برگ اک زباں ہے تو پھر شور کیوں نہیں وارستۂ‌ عذاب تماشا ہے چشم برگ اے آگہی نگاہ مری کور کیوں نہیں دست سوال برگ ہے شبنم سے کیوں تہی جو بادلوں کو لوٹ لے وہ زور کیوں نہیں زیست ایک برگ تشنہ ہے وہ ابر کیا ہوئے اب ان کی کوئی راہ مری اور کیوں ...

    مزید پڑھیے

    گو سر ارتقا و بقا میرا جسم ہے

    گو سر ارتقا و بقا میرا جسم ہے سنتا ہوں تو فنا کی سدا میرا جسم ہے میں ہوں ازل سے وقت کی گردش کا راز دار یہ بزم کائنات ہے کیا میرا جسم ہے ایسا رہا چمن میں کہ محسوس یہ ہوا جو گل کھلا جو سبزہ اگا میرا جسم ہے آنکھوں کے ماورا جھلک اٹھتا ہے گاہ گاہ وہ شوخ جس کی سادہ قبا میرا جسم ہے میری ...

    مزید پڑھیے

    خون کے دریا بہہ جاتے ہیں خیر اور خیر کے بیچ

    خون کے دریا بہہ جاتے ہیں خیر اور خیر کے بیچ اپنے آپ میں سب سچے ہیں مسجد و دیر کے بیچ لاگ ہو یا کہ لگن ہو دونوں ایک دیے کی لویں ایک ہی روشنی لہراتی ہے پیار اور بیر کے بیچ دل میں دھوپ کھلے تو اندھیرے چھٹ جاتے ہیں آپ اب ہم فرق روا نہیں رکھتے یار اور غیر کے بیچ سوچ سمجھ سب سچ ہے لیکن ...

    مزید پڑھیے

    دکھ تماشا تو نہیں ہے کہ دکھائیں بابا

    دکھ تماشا تو نہیں ہے کہ دکھائیں بابا رو چکے اور نہ اب ہم کو رلائیں بابا کیسی دہشت ہے کہ خواہش سے بھی ڈر لگتا ہے منجمد ہو گئی ہونٹوں پہ دعائیں بابا موت ہے نرم دلی کے لیے بدنام ان میں ہیں یہاں اور بھی کچھ ایسی بلائیں بابا داغ دکھلائیں ہم ان کو تو یہ مٹ جائیں گے کیا غم گساروں سے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے احوال پہ ہم آپ تھے حیراں بابا

    اپنے احوال پہ ہم آپ تھے حیراں بابا آنکھ دریا تھی مگر دل تھا بیاباں بابا یہ وہ آنسو ہیں جو اندر کی طرف گرتے ہیں ہوں بھی تو ہم نظر آتے نہیں گریاں بابا اس قدر صدمہ ہے کیوں ایک دل ویراں پر شہر کے شہر یہاں ہو گئے ویراں بابا یہ شب و روز کے ہنگاموں سے سہمے ہوئے لوگ رہتے ہیں موج صبا سے ...

    مزید پڑھیے

تمام

28 نظم (Nazm)

    دکھاوا

    شکستہ دیوار و در پہ سبزہ بہار کے راگ الاپتا ہے سیاہ درزوں میں گھاس کے زرد نیم جاں پھول ہنس رہے ہیں میں اپنی ویراں خزاں زدہ زندگی سے بیگانہ ہو گیا ہوں تھرک رہی ہے فسردہ ہونٹوں پہ اک سکوں بار مسکراہٹ جو مجھ کو مجھ سے چھپا رہی ہے میں ہنس رہا ہوں میں کھو گیا ہوں کسی کو ہموار سطح کی ...

    مزید پڑھیے

    صبح سے شام تک

    ایک شوخی بھری دوشیزۂ بلور جمال جس کے ہونٹوں پہ ہے کلیوں کے تبسم کا نکھار سیمگوں رخ سے اٹھائے ہوئے شب رنگ نقاب تیز رفتار اڑاتی ہوئی کہرے کا غبار افق شرق سے اٹھلاتی ہوئی آتی ہے مست آنکھوں سے برستا ہے صبوحی کا خمار پھول سے جسم پہ ہے شبنمی زرتار لباس کروٹیں لیتا ہے دل میں اسے چھونے ...

    مزید پڑھیے

    ادھوری

    نخل نمو کی شاخ پہ جس دم نم کی آنچ کی سرشاری میں پنکھ اپنے پھیلا کر غنچہ پوری تاب سے کھل اٹھتا ہے رنگ اور خوشبو کی بانی میں ذات و حیات کے کتنے نکتے پورے وجود سے کہہ دیتا ہے یہ نہیں جانتا کیسے کیسے رت کے بھید ہوا کے تیور پھر بھی ان کہے رہ جاتے ہیں دیکھتے دیکھتے رنگ اور خوشبو آپ ہی ...

    مزید پڑھیے

    پیغام

    اب کہ اک عمر کی محرومی سے دل نے سمجھوتہ سا کر رکھا تھا اب کہ اس رت میں کسی پیڑ پہ پتا تھا نہ پھول اب کے ہر طرح کے دکھ کے لیے تیار تھا دل کس لیے سوکھی ہوئی شاخ پہ یہ شعلہ سی کونپل پھوٹی کس لیے تیرا یہ پیغام آیا

    مزید پڑھیے

    کسک

    ترے دل میں غلطاں ہو گر وہ انوکھی کسک کہ جس کے سبب تجھ کو ہر شے پکارے، کہے: مجھے دیکھ میری طرف آ مجھے پیار کر تو لپکے تو ہر چیز تجھ سے کھنچے دور دور ترے دل میں ہو موج در موج اک سیل درد مگر تو نہ سمجھے کشش کیا ہے دوری ہے کیوں فقط وہ انوکھی خلش دل میں غلطاں رہے ہواؤں کے ہاتھوں میں بیتاب ...

    مزید پڑھیے

تمام