Zia Fatehabadi

ضیا فتح آبادی

ضیا فتح آبادی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    لو آج سمندر کے کنارے پہ کھڑا ہوں

    لو آج سمندر کے کنارے پہ کھڑا ہوں غرقاب سفینوں کے سسکنے کی صدا ہوں اک خاک بہ سر برگ ہوں ٹہنی سے جدا ہوں جوڑے گا مجھے کون کہ میں ٹوٹ گیا ہوں اب بھی مجھے اپنائے نہ دنیا تو کروں کیا ماحول سے پیمان وفا باندھ رہا ہوں مستقبل بت خانہ کا حافظ ہے خدا ہی ہر بت کو یہ دعویٰ ہے کہ اب میں ہی خدا ...

    مزید پڑھیے

    فرشتے امتحان بندگی میں ہم سے کم نکلے

    فرشتے امتحان بندگی میں ہم سے کم نکلے مگر اک جرم کی پاداش میں جنت سے ہم نکلے غم‌ دنیا و دیں ان کو نہ فکر نیک و بد ان کو محبت کرنے والے بے نیاز بیش و کم نکلے غرض کعبہ سے تھی جن کو نہ تھا مطلب کلیسا سے حد دیر و حرم سے بھی وہ آگے دو قدم نکلے سحر کی منزل روشن پہ جا پہنچے وہ دیوانے شب ...

    مزید پڑھیے

    مرے جنوں میں مری وفا میں خلوص کی جب کمی ملے گی

    مرے جنوں میں مری وفا میں خلوص کی جب کمی ملے گی چمن گرفت خزاں میں ہوگا بہار اجڑی ہوئی ملے گی جواں ہے ہمت ہے عزم محکم نظر اٹھائیں تو اہل دانش الم کے تاریک افق پہ روشن شعاع امید بھی ملے گی تصور اس ماہرو کا ہوگا کبھی تو دل میں ضیا بدامن کبھی تو ظلمت کدے میں ہم کو کھلی ہوئی چاندنی ملے ...

    مزید پڑھیے

    دم ہوا کے سوا کچھ اور نہیں

    دم ہوا کے سوا کچھ اور نہیں بت خدا کے سوا کچھ اور نہیں شعر فہمی کہاں کہ اب لب پر مرحبا کے سوا کچھ اور نہیں آدمی ہے مگر ادھورا ہے پارسا کے سوا کچھ اور نہیں راہ ہستی کی منزل موہوم نقش پا کے سوا کچھ اور نہیں ابتدا درد دل کی کیا کہئے انتہا کے سوا کچھ اور نہیں اپنی پہچان آپ پیدا ...

    مزید پڑھیے

    یوں حسرتوں کی گرد میں تھا دل اٹا ہوا

    یوں حسرتوں کی گرد میں تھا دل اٹا ہوا جیسے درخت سے کوئی پتا گرا ہوا ہو ہی گیا ہے نبض شناس غم جہاں سینے میں عشق کے مرا دل کانپتا ہوا ملتا سراغ خاک مجھے میرے سائے کا ہر سمت ظلمتوں کا تھا جنگل اگا ہوا کل رات خواب میں جو مقابل تھا آئنہ میرا ہی قد مجھے نظر آیا بڑھا ہوا جانے بھی دو وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    یاد

    وہ نغمے وہ مناظر وہ بہاریں یاد ہیں مجھ کو یہی وہ نقش ہیں جو مٹ نہیں سکتے مٹانے سے وہ راتیں اور وہ ساون کی پھواریں یاد ہیں مجھ کو یہی افسانے اکثر کہتا رہتا ہوں زمانے سے وہ تیرا مسکرا کر چاند کو تابندگی دینا شراب عشق سے مخمور ہو جانا فضاؤں کا وہ تیری مست آنکھوں کا نوید زندگی ...

    مزید پڑھیے