ضیا فاروقی کی نظم

    یہ خواب سارے

    یہ خواب سارے ابھی جو آنکھوں میں سو رہے ہیں یہ جاگ اٹھے تو کیا کرو گے تو کیا کرو گے جو خواب سارے تمہاری آنکھوں سے باہر آ کر تخئیل کی بیکراں فضا میں کسی سنہرے حسین لمحے کو قید کر لیں کسی کی زلفوں میں پھول ٹانکے کس کے ہونٹوں پہ گنگنائیں کسی کے شانوں پہ ہاتھ رکھ دیں کسی کے پہلو میں ...

    مزید پڑھیے