Zeeshan Haider

ذیشان حیدر

ذیشان حیدر کی نظم

    گلیڈی ایٹر

    عجیب منظر تھا شور ایسا کہ کان اندھے ہوئے پڑے تھے میں خواب میں اک تماش بیں تھا میں دیکھتا تھا وہ لڑ رہے تھے وہ ایک دوجے سے لڑ رہے تھے غبار اڑتا تھا ان رتھوں سے جو ان کے جسموں کو روندنے کے لیے رواں تھیں میں دیکھتا تھا وہ سانس اندر کو کھینچتے تھے تو کھڑکھڑاتے تھے اور ہواؤں کے خالی ...

    مزید پڑھیے

    آبائی مکانوں پر ستارہ

    زمانے بہہ گئے کتنے وہی آنگن جو وسعت میں مجھے دنیا لگا کرتا تھا وہ دو جست نکلا جس جگہ دالان تھا اب اس جگہ ہموار مٹی منہ چڑھاتی ہے ادھر ہموار مٹی سے ادھر وہ ڈھیریاں مٹی کی کب سے منتظر ہیں کوئی ملنے ہی نہیں آتا یہیں تھے وہ جو اب مٹی ہیں جن کے خال و خد پورے بدن پر زور دے کر یاد ...

    مزید پڑھیے