Zaheer Kashmiri

ظہیر کاشمیری

ظہیر کاشمیری کی غزل

    اب مری یاد کو دامن کی ہوائیں دینا

    اب مری یاد کو دامن کی ہوائیں دینا میں گیا وقت ہوں مجھ کو نہ صدائیں دینا سخت بے جلوہ و بے نور ہیں لمحات فراق دل بہل جائے گا چہرے کی ضیائیں دینا ہجر کی پیاس سے جلتے ہیں بگولوں کے دہن خشک صحراؤں کو زلفوں کی گھٹائیں دینا یاد آتے ہیں جوانی کے جنوں خیز ایام مضطرب ہو کے بیاباں کو ...

    مزید پڑھیے

    ہم راہ لطف چشم گریزاں بھی آئے گی

    ہم راہ لطف چشم گریزاں بھی آئے گی وہ آئیں گے تو گردش دوراں بھی آئے گی نکلے گی بوئے زلف ہماری تلاش میں صحرا میں اب ہوائے گلستاں بھی آئے گی وہ جن کو اپنے ترک تعلق پہ ناز تھا آج ان کو یاد صحبت یاراں بھی آئے گی ہم خود ہی بے لباس رہے اس خیال سے وحشت بڑھی تو سوئے گریباں بھی آئے گی طے ہو ...

    مزید پڑھیے

    طلب آسودگی کی عرصۂ دنیا میں رکھتے ہیں

    طلب آسودگی کی عرصۂ دنیا میں رکھتے ہیں امید فصل گل ہے اور قدم صحرا میں رکھتے ہیں ہوئے ہیں اس قدر مانوس ہم پیمان فردا سے کہ اب دل کا سفینہ ہجر کے دریا میں رکھتے ہیں بشر کو دیکھیے با ایں ہمہ ساحل پہ مرتا ہے حباب اپنا اثاثہ سیل بے پروا میں رکھتے ہیں ہمارے پاس کوئی گردش دوراں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    موسم بدلا رت گدرائی اہل جنوں بے باک ہوئے

    موسم بدلا رت گدرائی اہل جنوں بے باک ہوئے فصل بہار کے آتے آتے کتنے گریباں چاک ہوئے گل بوٹوں کے رنگ اور نقشے اب تو یوں ہی مٹ جائیں گے ہم کہ فروغ صبح چمن تھے پابند فتراک ہوئے مہر تغیر اس دھج سے آفاق کے ماتھے پر چمکا صدیوں کے افتادہ ذرے ہم دوش افلاک ہوئے دل کے غم نے درد جہاں سے مل کے ...

    مزید پڑھیے

    عارض شمع پہ نیند آ گئی پروانوں کو

    عارض شمع پہ نیند آ گئی پروانوں کو خواب سے اب نہ جگائے کوئی دیوانوں کو ان کو معلوم ہے رندوں کی تمنا کیا ہے عکس رخ ڈال کے بھر دیتے ہیں پیمانوں کو اے دل زار ادھر چل یہ تذبذب کیا ہے وہ تو آنکھوں پہ اٹھا لیتے ہیں مہمانوں کو وہ بھی متلاشیٔ یک جلوۂ گم گشتہ ہیں ہم نے نزدیک سے دیکھا ہے ...

    مزید پڑھیے

    تو اگر غیر ہے نزدیک رگ جاں کیوں ہے

    تو اگر غیر ہے نزدیک رگ جاں کیوں ہے نا شناسا ہے تو پھر محرم پنہاں کیوں ہے ہجر کے دور میں ہر دور کو شامل کر لیں اس میں شامل یہی اک عمر گریزاں کیوں ہے آج کی شب تو بجھا رکھے ہیں یادوں کے چراغ آج کی شب مری پلکوں پہ چراغاں کیوں ہے اور بھی لوگ ہیں موجود بیابانوں میں دست وحشت میں فقط ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3