Yusuf Qamar

یوسف قمر

یوسف قمر کی غزل

    دیار غیر میں اپنے دیار کی باتیں

    دیار غیر میں اپنے دیار کی باتیں ہوں جیسے عہد خزاں میں بہار کی باتیں جہان عشق میں اہل دماغ مت ڈھونڈیں سکون قلب کی باتیں قرار کی باتیں ہزار فتنوں کا مسکن ہے سینۂ آدم رموز اہرمن و کردگار کی باتیں کشاکش غم دنیا سے جب ملے گی نجات کریں گے گیسو و رخسار یار کی باتیں مرا دماغ بھی ...

    مزید پڑھیے

    فکر بالیدہ کی ندرت سے نکھرتے ہیں خیال

    فکر بالیدہ کی ندرت سے نکھرتے ہیں خیال اور اگر ذہن رسا ہو تو سنورتے ہیں خیال عقل کب کرتی ہے فرسودہ خیالوں کو قبول فکر بیدار اگر ہو تو ابھرتے ہیں خیال جدت فکر سے افکار کو ملتی ہے نمو حسن کردار کی راہوں سے گزرتے ہیں خیال ذہن خالق ہے خیالات کا تسلیم مگر ذہن پر صورت الہام اترتے ہیں ...

    مزید پڑھیے