دیار غیر میں اپنے دیار کی باتیں
دیار غیر میں اپنے دیار کی باتیں ہوں جیسے عہد خزاں میں بہار کی باتیں جہان عشق میں اہل دماغ مت ڈھونڈیں سکون قلب کی باتیں قرار کی باتیں ہزار فتنوں کا مسکن ہے سینۂ آدم رموز اہرمن و کردگار کی باتیں کشاکش غم دنیا سے جب ملے گی نجات کریں گے گیسو و رخسار یار کی باتیں مرا دماغ بھی ...