اس نے مجھ سے کہا تھا
ملگجی عرض غم زرد سا آسماں اور افق تا افق اور شفق در شفق سرمئی بادلوں میں اداسی کے رنگ اس کے کمرے کے ماحول میں اک ملال آفریں کیفیت اس کی نرگس سی آنکھوں میں لرزاں حنائی نشاں الاماں اس کا غنچہ دہن ادھ کھلے پھول سا اس کے رخسار پر سرخیوں کی پھبن اور براق ہاتھوں پہ رکھی ہوئی زندگی وہ ...