کرم نہیں تو ستم ہی سہی روا رکھنا
کرم نہیں تو ستم ہی سہی روا رکھنا تعلقات وہ جیسے بھی ہوں سدا رکھنا کچھ اس طرح کی ہدایت ملی ہے اب کے مجھے کہ سر پہ قہر بھی ٹوٹیں تو دل بڑا رکھنا نہ آنسوؤں کی رواں نہر آنکھ سے کرنا اب اس کی یاد بھی آئے تو حوصلہ رکھنا کسے ملا ہے ملے گا کسے مراد کا پھل سو غائبانہ نوازش کی آس کیا ...