طوفاں کی زد پہ اپنا سفینہ جب آ گیا
طوفاں کی زد پہ اپنا سفینہ جب آ گیا ساحل کو موج موج کو ساحل بنا گیا منہ تکتے تکتے تھک گئیں حرماں نصیبیاں ہر انقلاب شوق کی ہمت بڑھا گیا ذوق نظر کی جرأت بے باک الاماں رنگ حیات بن کے فضاؤں پہ چھا گیا تھرا کے شمع انجمن عیش بجھ گئی نیرنگ نور صبح و منظر دکھا گیا عجز رہ نیاز کے قربان ...