Yaqoob Usmani

یعقوب عثمانی

یعقوب عثمانی کی غزل

    نگاہ بد گماں ہے اور میں ہوں

    نگاہ بد گماں ہے اور میں ہوں فریب آشیاں ہے اور میں ہوں شریک‌ بے کسی آئے کہاں سے زمیں پر آسماں ہے اور میں ہوں ادھر کیا گھورتی ہے کسمپرسی مرا عزم جواں ہے اور میں ہوں سراپا گوش ہے صبح شب تار کسی کی داستاں ہے اور میں ہوں گھٹا جاتا ہے دم اے سوز احساس تہہ دامن دھواں ہے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    مذاق کاوش پنہاں اب اتنا عام کیا ہوگا

    مذاق کاوش پنہاں اب اتنا عام کیا ہوگا زباں پر ہم صفیروں کی مرا پیغام کیا ہوگا کہے دیتا ہے خود آغاز ہی انجام کیا ہوگا تری آتش بیانی سے چراغ شام کیا ہوگا نہ گھبرا باغباں بلبل کی رسمی نوحہ خوانی سے بھلا ان چند تنکوں کا نشیمن نام کیا ہوگا فدائے کسمپرسی ہوں نثار تلخ کامی ہوں مرے عزم ...

    مزید پڑھیے

    امنگوں میں وہی جوش تمنا زاد باقی ہے

    امنگوں میں وہی جوش تمنا زاد باقی ہے ابھی دل میں خدا رکھے کسی کی یاد باقی ہے سر منزل فریب رہنما کا توڑ مشکل تھا غنیمت ہے کہ شوق مرحلہ ایجاد باقی ہے ہنسی آتی ہے تیرے اس غرور دام داری پر کوئی پھندا بھی ثابت آج اے صیاد باقی ہے سحر نے آ کے چہرہ وقت کا دھویا تو کیا دھویا فضاؤں پر غبار ...

    مزید پڑھیے

    خوش فہمیوں کو غور کا یارا نہیں رہا

    خوش فہمیوں کو غور کا یارا نہیں رہا طوفاں کی زد سے دور کنارا نہیں رہا بڑھ بڑھ کے ڈھونڈھتے ہیں پناہیں نئی نئی فتنوں کو تیرگی کا سہارا نہیں رہا بیتا بیاں بہائے تمنا بڑھا گئیں نقد سکوں گنوا کے خسارا نہیں رہا باقی تھا جس کے دم سے بھرم احتیاج کا ہمت کو وہ کرم بھی گوارا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تضاد اچھا نہیں طرز بیاں کا ہم زبانوں میں

    تضاد اچھا نہیں طرز بیاں کا ہم زبانوں میں حقیقت کو چھپاتا جا رہا ہوں داستانوں میں سبھی تو آج برگشتہ ہیں عظمت سوز پستی سے مچا رکھی ہے اک ہلچل زمیں نے آسمانوں میں سمجھتا ہوں میں بے مفہوم سی آواز شکوے کو مصیبت خود مدد کرتی ہے آ کر امتحانوں میں مرا آئینۂ احساس حیراں ہو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ کون سے خطرے ہیں جو گلشن میں نہیں ہیں

    وہ کون سے خطرے ہیں جو گلشن میں نہیں ہیں ہم موت کے منہ میں ہیں نشیمن میں نہیں ہیں یہ جشن طرب اور یہ بے رنگیٔ محفل دو پھول بھی کیا وقت کے دامن میں نہیں ہیں چھپ چھپ کے کسے برق ہوس ڈھونڈھ رہی ہے گنتی کے وہ خوشے بھی تو خرمن میں نہیں ہیں امروز کے دکھتے ہوئے دل کی میں صدا ہوں دیروز کے ...

    مزید پڑھیے

    شوق کی کم نگہی بھی ہے گوارا مجھ کو

    شوق کی کم نگہی بھی ہے گوارا مجھ کو غم تو غم آج خوشی بھی ہے گوارا مجھ کو جستجو ساتھ ہے شمع رہ منزل بن کر اپنی بے راہروی بھی ہے گوارا مجھ کو لذت‌ زیست بہ ہر طور سبھی کو ہے عزیز زہر مینائے خودی بھی ہے گوارا مجھ کو سوزن رحم و کرم کرتی ہے کیوں سعئ رفو چاک دامان تہی بھی ہے گوارا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    صبر خود اکتا گیا اچھا ہوا

    صبر خود اکتا گیا اچھا ہوا کچھ تو بوجھ احساس کا ہلکا ہوا وہ غرور ہوشمندی کیا ہوا جو قدم پڑتا ہے وہ بہکا ہوا چھیڑ بیٹھا وقت اپنی راگنی ساز پر جب آپ کا قبضہ ہوا تک رہا ہے خود انہی کی انجمن فتنہ فتنہ ان کا چونکایا ہوا روپ بدلا ہے سحر کا رات نے دیکھنے والو تمہیں دھوکا ہوا کر رہے ہو ...

    مزید پڑھیے

    حل ہی نہ ہو جس کا وہ معما تو نہیں ہے

    حل ہی نہ ہو جس کا وہ معما تو نہیں ہے مکتوب ازل حرف تمنا تو نہیں ہے دل ہی کی خدائی ہے یہاں آج بھی اے دوست پابند نظر کیف کی دنیا تو نہیں ہے بے بہرۂ عرفان محبت ہے ازل سے سوچا ہے تجھے عقل نے دیکھا تو نہیں ہے اندوہ بد اماں نہ ہو خود موج ترنم آواز کا ہر شعبدہ نغما تو نہیں ہے ہر راہ نظر ...

    مزید پڑھیے

    کرم کے اس دور امتحاں سے وہ دور مشق ستم ہی اچھا

    کرم کے اس دور امتحاں سے وہ دور مشق ستم ہی اچھا نہ زندگی کی خوشی ہی اچھی نہ بے ثباتی کا غم ہی اچھا تلاش کی سعئ رائیگاں پر نظر تو آتے ہیں غرق حیرت سخن طرازیٔ رہنما سے سکوت نقش قدم ہی اچھا ضیائے نور یقیں ہے رہبر حیات کی تیرہ وادیوں میں بجھا کے دیکھیں بجھانے والے چراغ‌ طاق حرم ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2