ضمیر
روح ناپاک مری قلب بھی ناپاک مرا نفس امارہ بہت ہو گیا بیباک مرا بوجھ میں اپنے ہی ماضی کے دبا جاتا ہوں اپنی ہی آگ میں اب خود ہی جلا جاتا ہوں کس طرف جاؤں کہاں دھوؤں میں اپنا دامن میرے مقتول مرے ساتھ ہیں بے غسل و کفن دیکھتا ہوں شب تاریک میں جب میں تارے نوک نیزہ پہ نظر آتے ہیں کتنے ...