Wamiq Jaunpuri

وامق جونپوری

ممتاز ترقی پسند شاعر، اپنی نظم ’بھوکا بنگال کے لیے مشہور

Prominent progressive poet, famous for his nazm ‘Bhooka Bangal’

وامق جونپوری کے تمام مواد

26 غزل (Ghazal)

    فن کار کے کام آئی نہ کچھ دیدہ وری بھی

    فن کار کے کام آئی نہ کچھ دیدہ وری بھی کرنا پڑی شہزادوں کو دریوزہ گری بھی اک سلسلۂ دار و رسن پھیلا ہوا ہے منجملہ خطاؤں کے ہے صاحب نظری بھی جن ہاتھوں نے پھاڑے نہ کبھی جیب و گریباں ان ہاتھوں سے ہو سکتی نہیں بخیہ گری بھی ان سے تو بہر طور ہر اک راہزن اچھا جو راہزنی کرتے ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    زہراب پینے والے امر ہو کے رہ گئے

    زہراب پینے والے امر ہو کے رہ گئے نیساں کے چند قطرے گہر ہو کے رہ گئے اہل جنوں وہ کیا ہوئے جن کے بغیر ہم اہل خرد کے دست نگر ہو کے رہ گئے صحرا گئے تو شہر میں اک شور مچ گیا جب لوٹ آئے شہر بدر ہو کے رہ گئے امید کے حبابوں پہ اگتے رہے محل جھونکا سا ایک آیا کھنڈر ہو کے رہ گئے راہوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح سے کشتی بھی کوئی پار لگے ہے

    اس طرح سے کشتی بھی کوئی پار لگے ہے کاغذ کا بنا ہاتھ میں پتوار لگے ہے آزاد لگے ہے نہ گرفتار لگے ہے دیوانے کو در آہنی دیوار لگے ہے اک لاش ہے لیکن بڑی جاں دار لگے ہے شعلہ سی کوئی چیز سر دار لگے ہے پہچان لو اس کو وہی قاتل ہے ہمارا جس ہاتھ میں ٹوٹی ہوئی تلوار لگے ہے خاموش گراں بار ...

    مزید پڑھیے

    دیوانے دیوانے ٹھہرے کھیل گئے انگاروں سے

    دیوانے دیوانے ٹھہرے کھیل گئے انگاروں سے آبلہ پائی اب کوئی پوچھے ان ذہنی بیماروں سے بات تو جب ہے شعلے نکلیں بربط دل کے تاروں سے شور نہیں نغمے پیدا ہوں تیغوں کی جھنکاروں سے کس نے بسایا تھا اور ان کو کس نے یوں برباد کیا اپنے لہو کی بو آتی ہے ان اجڑے بازاروں سے کیسے گلے ملتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    سرخ دامن میں شفق کے کوئی تارا تو نہیں

    سرخ دامن میں شفق کے کوئی تارا تو نہیں ہم کو مستقبل زریں نے پکارا تو نہیں دست و پا شل ہیں کنارے سے لگا بیٹھا ہوں لیکن اس شورش طوفان سے ہارا تو نہیں اس غم دوست نے کیا کچھ نہ ستم ڈھائے مگر غم دوراں کی طرح جان سے مارا تو نہیں دکھ بھرے گیتوں سے معمور ہے کیوں بربط جاں اس میں کچھ گرسنہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 نظم (Nazm)

    جشن نوشین

    گھروں سے بچو نکل آؤ گر رہی ہے برف بجاؤ تالیاں اور گاؤ گر رہی ہے برف فلک سے فرش زمیں پر برس رہا ہے نور چھتوں پہ کھیتوں پہ شاخوں پہ بس رہا ہے نور چمن ہے نور کی اک ناؤ گر رہی ہے برف فضا میں چاروں طرف سرمئی اجالا ہے تھی بوند پانی کی اب روئی کا جو گالا ہے دلوں کو شوق سے گرماؤ گر رہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    الف لیلہ

    تھک گئی رات مسکنے لگا غازہ کا فسوں سرد پڑنے لگیں گردن میں حمائل بانہیں فرش بستر پہ بکھرنے لگے افشاں کے چراغ مضمحل سی نظر آنے لگیں عشرت گاہیں زندگی کتنے ہی ویرانوں میں دم توڑ چکی اب بھی ملتی ہیں مگر غم کی فسردہ راہیں جس طرح طاق میں جل بجھتی ہیں شمعوں کی قطار ظلمت شب میں جگاتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    مداوا

    کتنے بیباک ہیں شاعر اب کے کتنے عریاں ہیں یہ افسانہ نگار کچھ سمجھ میں مرے آتے ہی نہیں ان ادب سوزوں کے گنجلک اشعار یوں تو اپنے کو یہ کہتے ہیں ادیب پڑھتے ہیں جنگ کے لیکن اخبار کبھی یورپ کا کبھی پورب کا ذکر کرنے میں اڑاتے ہیں شرار داستانیں نہ قصیدے نہ غزل ادب تلخ کی ہر سو بھر مار کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بھوکا بنگال

    پورب دیس میں ڈگی باجی پھیلا سکھ کا حال دکھ کی آگنی کون بجھائے سوکھ گئے سب تال جن ہاتھوں میں موتی رو لے آج وہی کنگال آج وہی کنگال بھوکا ہے بنگال رے ساتھی بھوکا ہے بنگال پیٹھ سے اپنے پیٹ لگائے لاکھوں الٹے کھاٹ بھیک منگائی سے تھک تھک کر اترے موت کے گھاٹ جین مرن کے ڈانڈے ملائے بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    جمالیات

    جمالیات کا نقاد جتنا حیراں ہے وہ باب حسن میں بھی اتنا ہی پریشاں ہے جمالیات میں کیا ہے جو خود نہیں فن میں جمالیات کا محور نشاۃ دوراں ہے جمالیات کو فرہنگ میں کرو نہ تلاش جمالیات میں زلف سخن کی افشاں ہے جمالیات کو اسلوب میں شمار کرو جمالیات میں ہر فرد اک دبستاں ہے جمالیات تغیر پذیر ...

    مزید پڑھیے

تمام