Wali Alam Shaheen

ولی عالم شاہین

ولی عالم شاہین کے تمام مواد

28 غزل (Ghazal)

    احوال چھپاتے ہیں کیا جانئے کیا جی کا

    احوال چھپاتے ہیں کیا جانئے کیا جی کا چہرے سے بڑی عینک ماتھے سے بڑا ٹپکا اب عمر کے خیمے میں پیوند ہی لگنے ہیں صحرائے عرب ہو یا بازی گہ امریکہ شرمندۂ ہستی ہیں پہچان ہماری کیا کاسہ ہی تو ہوتا ہے چہرہ بھی سوالی کا میری ہی کہانی ہے میرا ہی حوالہ ہے یا تان ہو میراؔ کی یا شعر ہو سعدیؔ ...

    مزید پڑھیے

    اپنے چہرے پر بھی چپ کی راکھ مل جائیں گے ہم

    اپنے چہرے پر بھی چپ کی راکھ مل جائیں گے ہم اب تری مانند سوچا ہے بدل جائیں گے ہم آگ جو ہم نے جلائی ہے تحفظ کے لئے اس کے شعلوں کی لپٹ میں گھر کے جل جائیں گے ہم ختم ہے عہد زمستاں دھوپ میں حدت سی ہے ایک انجانے سفر پر اب نکل جائیں گے ہم زندگی اپنی اساسی یا قیاسی جو بھی ہو خواب بن کر آئے ...

    مزید پڑھیے

    یوں الجھ کر رہ گئی ہے تار پیراہن میں رات

    یوں الجھ کر رہ گئی ہے تار پیراہن میں رات بے دلی کے ساتھ اب اترے گی جان و تن میں رات کھول کر بادل کے دروازے نکل آیا ہے چاند گر پڑی ہے رقص کرتے کرتے پھر آنگن میں رات بات کیا ہے کشتیاں کھلتی نہیں ساحل سے کیوں خوار و آوارہ سی ہے اپنے ادھورے پن میں رات کام اتنے ہیں کہ اب یہ سوچنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    خاک دل کہکشاں سے ملتی ہے

    خاک دل کہکشاں سے ملتی ہے یہ زمیں آسماں سے ملتی ہے ہاتھ آتی نہیں کبھی دنیا اور کبھی ہر دکاں سے ملتی ہے ہم کو اکثر گناہ کی توفیق حجت قدسیاں سے ملتی ہے دل کو ایمان جاننے والے دولت دل کہاں سے ملتی ہے ماورائے سخن ہے جو توقیر اک کڑے امتحاں سے ملتی ہے انتہا یہ کہ میری حد سفر منزل ...

    مزید پڑھیے

    عدم میں کیا عجب رعنائیاں ہیں

    عدم میں کیا عجب رعنائیاں ہیں مگر سب دہر کی پرچھائیاں ہیں بھلی لگتی نہیں تکرار اتنی بظاہر بے ضرر سچائیاں ہیں وہ خود شعلے سے اب دامن بچائے بہت رسوا مری تنہائیاں ہیں میں اپنے وار کھا کر اور بپھروں غضب کی معرکہ آرائیاں ہیں ہے عالم ایک جیسا ہر خوشی کا الم کی ان گنت پہنائیاں ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 نظم (Nazm)

    شہر سے باہر نکلتے راستے

    سوچتا ہوں میں تمہارے زیر لب حرف سخن میں کوئی افسانہ ہے مضمر یا حقیقت یا فریب پختہ کاراں میں نظر رکھتا ہوں تم پر اور تمہاری آنکھ ہے پیہم تعاقب میں کسی اک اجنبی کے اجنبی جو خود ہراساں اور پریشاں حال ہے دوسری جانب سڑک پر دیر سے اک اور شخص جھوٹ کو سچ کہہ کے جو اعلان کرتا پھر رہا ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    پتے اپنے سایوں میں کیا ڈھونڈتے ہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے شاخ سے ٹوٹ کے اپنے ہی ان سایوں پر گر جاتے ہیں نیلی چڑیا شام کی نیلی روشنیوں میں بھیگے پر پھیلاتی ہے پر پھیلانے کی لذت سے خواب زدہ ہو جاتی ہے بھولے بسرے سپنے دیکھتی آنکھیں موندتی آنکھیں کھولتی چپکے سے سو جاتی ہے

    مزید پڑھیے

    کسیلا ذائقہ

    بہ یک جنبش مری آنکھوں کو پتھر کر دیا جس نے وہ خنجر کاش سینے میں مرے پیوست ہو جاتا رواں ہے وقت کی سفاک محرابوں کے نیچے نہر خوں بستہ سسکتی چیختی تنہا صداؤں کی میں اب کس کے لیے گھر کے کھنڈر میں خواب گھر کے دیکھتا جاؤں زباں پر ہے کسیلا ذائقہ تانبے کے سکے کا کہاں تک ہر کسی کے سامنے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا تو یہ کہتی ہے

    دنیا تو یہ کہتی ہے بہت مجھ میں ہنر ہے میں چاہوں تو دنیا کو چمن زار بنا دوں آ جاتا ہے ان باتوں میں دنیا کے مرا دل جٹ جاتا ہوں میں کام میں جی جان لگا کر پھر بے خبری حد سے گزر جاتی ہے میری بٹتا نہیں چل پڑتا ہوں جب اپنی ڈگر پر یہ دیکھ کے کچھ روز تو چپ رہتی ہے دنیا دے جاتی ہے ناگاہ مگر ...

    مزید پڑھیے

    آخری قافلہ

    نہ جانے سرگوشیوں میں کتنی کہانیاں ان کہی ہیں اب تک برہنہ دیوار پر ٹنگے پر کشش کلنڈر میں دائرے کا نشان عمر گریز پا کو دوام کے خواب دے گیا ہے جس میں سلگتے سیارے گیسوؤں کے گھنے خنک سائے ڈھونڈتے ہیں گلاب سانسوں سے جیسے شادابیوں کی تخلیق ہو رہی ہے وہ جھک کے پھولوں میں اپنے بھیگے بدن ...

    مزید پڑھیے

تمام