Wali Aasi

والی آسی

والی آسی کی غزل

    پھول سے معصوم بچوں کی زباں ہو جائیں گے

    پھول سے معصوم بچوں کی زباں ہو جائیں گے مٹ بھی جائیں گے تو ہم اک داستاں ہو جائیں گے میں نے تیرے ساتھ جو لمحے گزارے تھے کبھی آنے والے موسموں میں تتلیاں ہو جائیں گے کیا خبر کس سمت میں پاگل ہوا لے جائے گی جب پرانے کشتیوں کے بادباں ہو جائیں گے تجھ کو شہرت کی طلب اونچا اڑا لے جائے ...

    مزید پڑھیے

    چھتری لگا کے گھر سے نکلنے لگے ہیں ہم

    چھتری لگا کے گھر سے نکلنے لگے ہیں ہم اب کتنی احتیاط سے چلنے لگے ہیں ہم اس درجہ ہوشیار تو پہلے کبھی نہ تھے اب کیوں قدم قدم پہ سنبھلنے لگے ہیں ہم ہو جاتے ہیں اداس کہ جب دوپہر کے بعد سورج پکارتا ہے کہ ڈھلنے لگے ہیں ہم ایسا نہیں کہ برف کی مانند ہوں مگر لگتا ہے یوں کہ جیسے پگھلنے لگے ...

    مزید پڑھیے

    بہ رنگ نغمہ بکھر جانا چاہتے ہیں ہم

    بہ رنگ نغمہ بکھر جانا چاہتے ہیں ہم کسی کے دل میں اتر جانا چاہتے ہیں ہم زمانہ اور ابھی ٹھوکریں لگائے ہمیں ابھی کچھ اور سنور جانا چاہتے ہیں ہم اسی طرف ہمیں جانے سے روکتا ہے کوئی وہ ایک سمت جدھر جانا چاہتے ہیں ہم وہاں ہمارا کوئی منتظر نہیں پھر بھی ہمیں نہ روک کہ گھر جانا چاہتے ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہجر میں جی نڈھال کرنا

    کیا ہجر میں جی نڈھال کرنا کچھ ذکر شب وصال کرنا جو کچھ بھی گزر رہی ہے سہہ لو کچھ اس سے نہ عرض حال کرنا غم اس کے عطا کئے ہوئے ہیں غم کا نہ کبھی ملال کرنا میں تم سے بچھڑ کے جی سکوں گا ایسا نہ کبھی خیال کرنا جس طرح جیے ہیں ہم جہاں میں پیش ایسی کوئی مثال کرنا میں جس کا جواب نہ دے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3