Wali Aasi

والی آسی

والی آسی کی غزل

    آرزو لے کے کوئی گھر سے نکلتے کیوں ہو

    آرزو لے کے کوئی گھر سے نکلتے کیوں ہو پاؤں جلتے ہیں تو پھر آگ پہ چلتے کیوں ہو شہرتیں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں تم یہ ہر روز نیا بھیس بدلتے کیوں ہو یوں تو تم اور بھی مشکوک نظر آؤ گے بات کرتے ہوئے رک رک کے سنبھلے کیوں ہو ہاں! تمہیں جرم کا احساس ستاتا ہوگا ورنہ یوں راتوں کو اٹھ ...

    مزید پڑھیے

    جی کا جنجال ہے عشق میاں قصہ یہ تمام کرو والیؔ

    جی کا جنجال ہے عشق میاں قصہ یہ تمام کرو والیؔ بڑی رات گئی اب سو جاؤ کچھ دیر آرام کرو والیؔ سب جاگنے والے راتوں کے شب زندہ دار نہیں ہوتے تم اپنے ساتھ میں اوروں کی کیوں نیند حرام کرو والیؔ سب بچھڑے ساتھی مل جائیں مرجھائیں چہرے کھل جائیں سب چاک دلوں کے سل جائیں کوئی ایسا کام کرو ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی راہ میں یوں حد سے گزر مت جانا

    عشق کی راہ میں یوں حد سے گزر مت جانا ہوں گھڑے کچے تو دریا میں اتر مت جانا پانچویں سمت نجومی نے اشارہ کر کے شاہزادے سے کہا تھا کہ ادھر مت جانا ہم انہی تپتی ہوئی راہوں میں مل جائیں گے کوئی سایہ تمہیں روکے تو ٹھہر مت جانا گھر کے جیسا کہیں آرام نہیں پاؤ گے کوئی کہتا ہے کہ اب چھوڑ کے ...

    مزید پڑھیے

    ہم جو دن رات یہ عطر دل و جاں کھینچتے ہیں

    ہم جو دن رات یہ عطر دل و جاں کھینچتے ہیں نفع کم کرتے ہیں اے یار زیاں کھینچتے ہیں سوچنے کے لیے موضوع سخن کوئی نہیں صبح سے شام تلک صرف دھواں کھینچتے ہیں میں نے مدت سے کوئی سچ بھی نہیں بولا ہے پھر مجھے دار پہ کیوں اہل جہاں کھینچتے ہیں اب بھی رہتے ہیں بہت ایسے بہادر جو یہاں دودھ ...

    مزید پڑھیے

    پھیلتا جاتا ہے نفرت کا دھواں عشق کرو

    پھیلتا جاتا ہے نفرت کا دھواں عشق کرو بجھ نہ جائے کہیں یہ شعلۂ جاں عشق کرو عشق بن جینے کے آداب نہیں آتے ہیں میرؔ صاحب نے کہا ہے کہ میاں عشق کرو کج ادائی نہ فقیروں کو دکھاؤ یارو ایک شب کے لیے مہماں ہیں یہاں عشق کرو کل نہ ہم ہوں گے نہ تم ہو گے نہ یہ ہنگامے کوئی دن اور ہے یہ رنگ جہاں ...

    مزید پڑھیے

    بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے

    بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے میرے اندر کوئی فریاد بہت کرتا ہے روز آتا ہے جگاتا ہے ڈراتا ہے مجھے تنگ مجھ کو مرا ہم زاد بہت کرتا ہے مجھ سے کہتا ہے کہ کچھ اپنی خبر لے بابا دیکھ تو وقت کو برباد بہت کرتا ہے نکلی جاتی ہے مرے پاؤں کے نیچے سے زمیں آسماں بھی ستم ایجاد بہت کرتا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دن ترا خیال تری آرزو رہی

    کچھ دن ترا خیال تری آرزو رہی پھر ساری عمر اپنی ہمیں جستجو رہی کیا کیا نہ خواب جاگتی آنکھوں میں تھے مگر اے دل کی لہر رات کہاں جانے تو رہی جاؤ پھر ان کو جا کے سمندر میں پھینک دو اب سچے موتیوں کی کہاں آبرو رہی مڑ مڑ کے بار بار پکارا اسے مگر آواز بازگشت ہی بس چار سو رہی ہلکے سے اک ...

    مزید پڑھیے

    میں جب چھوٹا سا تھا کاغذ پہ یہ منظر بناتا تھا

    میں جب چھوٹا سا تھا کاغذ پہ یہ منظر بناتا تھا کھجوروں کے درختوں کے تلے اک گھر بناتا تھا میں آنکھیں بند کر کے سوچتا رہتا تھا پہروں تک خیالوں میں بہت نازک سا اک پیکر بناتا تھا میں اکثر آسماں کے چاند تارے توڑ لاتا تھا اور اک ننھی سی گڑیا کے لیے زیور بناتا تھا اڑا کر روز لے جاتی ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے آپ پہ بھی ظاہر کبھی دل کا حال نہیں کرتے

    ہم اپنے آپ پہ بھی ظاہر کبھی دل کا حال نہیں کرتے چپ رہتے ہیں دکھ سہتے ہیں کوئی رنج و ملال نہیں کرتے ہم جو کچھ ہیں ہم جیسے ویسے ہی دکھائی دیتے ہیں چہرے پہ بھبھوت نہیں ملتے کبھی کالے بال نہیں کرتے ہم ہار گئے تم جیت گئے ہم نے کھویا تم نے پایا ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا ہم کوئی خیال نہیں ...

    مزید پڑھیے

    پھر وہی ریگ بیاباں کا ہے منظر اور ہم

    پھر وہی ریگ بیاباں کا ہے منظر اور ہم پھر مقابل میں ہے اک ظالم کا لشکر اور ہم رات کو پچھلے پہر کوئی بلاتا ہے ہمیں اور لپٹ کر روز سو جاتے ہیں چادر اور ہم زخم سر کی داستاں اب یاد بھی آتی نہیں آشنا تھے کس قدر پہلے یہ پتھر اور ہم اب تو اک مدت سے ہیں دیوار و در کی قید میں ساتھ رہتے تھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3