Wajid Ali Shah Akhtar

واجد علی شاہ اختر

اودھ کے آخری نواب۔ ہندوستانی موسیقی، رقص اور تھیٹر کے سرپرست

The last Nawab of Awadh.Great promoter of Indian music, dance and theatre.

واجد علی شاہ اختر کی غزل

    زہرہ سہیل شمس خور بدر بہا تو کون ہے

    زہرہ سہیل شمس خور بدر بہا تو کون ہے ہوش ربا ستم گر مہ لقا تو کون ہے بھوت خبیث نازنیں گل پری بلا کہوں دل لگی اچھی یہ نہیں مجھ سے ہنسا تو کون ہے راگ خیال گاتا ہے رقص خوشی دکھاتا ہے دور سے کیوں رجھاتا ہے پاس تو آ تو کون ہے بند ہیں لب جواب میں گھر گیا میں عذاب میں آیا جو میرے خواب میں ...

    مزید پڑھیے

    پڑا ہے پاؤں میں اب سلسلہ محبت کا

    پڑا ہے پاؤں میں اب سلسلہ محبت کا برا ہمارا ہوا ہو بھلا محبت کا جمال صاف کی موسیٰ کو تاب کب آئی جو دیکھیے تو ہے طالب خدا محبت کا ہر ایک در پہ ہے گردش میں میرا کاسۂ چشم وہ شاہ حسن ہوا یہ گدا محبت کا نہ سیم و زر کی ہے حاجت نہ کچھ حکومت کی اگال دے کے دیا خوں بہا محبت کا کدھر سے جاتا ...

    مزید پڑھیے

    چاک چاک اپنا گریباں نہ ہوا تھا سو ہوا

    چاک چاک اپنا گریباں نہ ہوا تھا سو ہوا وحشت دل کا جو ساماں نہ ہوا تھا سو ہوا یا خدا دیر میں ساماں نہ ہوا تھا سو ہوا کافر عشق مسلماں نہ ہوا تھا سو ہوا رخ انور سے میں حیراں نہ ہوا تھا سو ہوا کبھی اے زلف پریشاں نہ ہوا تھا سو ہوا ظلم و جور اے شب ہجراں نہ ہوا تھا سو ہوا خانۂ گور میں ...

    مزید پڑھیے

    حال دل اے بتو خدا جانے

    حال دل اے بتو خدا جانے سچ ہے سچ اس کو غیر کیا جانے لطف اشعار پوچھ شاعر سے بے وفائی وہ بے وفا جانے پھوٹ کر محفلوں میں روتے ہو دل کا احوال کوئی کیا جانے سخت کوئی غزل میں پاتا ہوں نازکی میرا دل ربا جانے لاکھ میں فیصلہ چکاتے ہو مدعی کیوں نہ مدعا جانے مرض عشق میں اثر ہوگا میرا ہر ...

    مزید پڑھیے

    دکھاتے ہیں جو یہ صنم دیکھتے ہیں

    دکھاتے ہیں جو یہ صنم دیکھتے ہیں خدا کی خدائی کو ہم دیکھتے ہیں یہ حیوان ہے دست طالع پہ بھاری نئے جانور کا قدم دیکھتے ہیں زن و خویش و فرزند و دولت سے چھوٹے نہ دیکھے کوئی جو کہ ہم دیکھتے ہیں شہنشاہ ہم ہیں دلوں پر ہیں حاکم گدا تم کو اے ذی حشم دیکھتے ہیں فقط ہاتھ کالے نہیں بلکہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی لطف زبان خوش بیاں تھے

    کبھی لطف زبان خوش بیاں تھے زمین شعر کے ہم آسماں تھے لگا ٹھوکر نہ پائے ناز سے تو کبھی تاج سر ہندوستاں تھے زمیں پر چرخ دیتا ہے عبث تو کبھی پیر فلک ہم بھی جواں تھے زر گل بن گیا نالہ ہمارا چمن میں بھی ہمیں آتش فشاں تھے مکیں تھی روح چھوڑا جسم جس دم کرائے کے یہ سب قصر و مکاں تھے وہی ...

    مزید پڑھیے

    سنا ہے کوچ تو ان کا پر اس کو کیا کہیے

    سنا ہے کوچ تو ان کا پر اس کو کیا کہیے زبان خلق کو نقارۂ خدا کہیے مسی لگا کے سیاہی سے کیوں ڈراتے ہو اندھیری راتوں کا ہم سے تو ماجرا کہیے ہزار راتیں بھی گزریں یہی کہانی ہو تمام کیجیے اس کو نہ کچھ سوا کہیے ہوا ہے عشق میں خاصان حق کا رنگ سفید یہ قتل عام نہیں شوخئ حنا کہیے تراب پائے ...

    مزید پڑھیے

    عشق سے کچھ کام نے کچھ کوئے جاناں سے غرض

    عشق سے کچھ کام نے کچھ کوئے جاناں سے غرض گل سے مطلب ہے نہ کچھ خار بیاباں سے غرض عشق کی سرکار کو بے باک بالکل کر چکے اب نہ کچھ زنجیر سے مطلب نہ زنداں سے غرض کس سے ہم جھگڑیں نہیں اپنا کسی ملت میں میل عشق کے بندے کو کیا گبر و مسلماں سے غرض عالم وحشت میں عریانی کا جامہ چاہئے کام ...

    مزید پڑھیے

    بتو خدا سے ڈرو سنگ دل سوا نہ کرو

    بتو خدا سے ڈرو سنگ دل سوا نہ کرو یہ موم دل ہے ہمارا اسے جدا نہ کرو نہ ٹھنڈی سانسیں بھرو دور مے میں ہم نفساں یہ آگ بھڑکے گی مے خانے میں ہوا نہ کرو ہم آنکھیں بند کریں پھر دکھاؤ رنگینی جو چور پکڑا ہے تم شوخئ حنا نہ کرو چکور ہم کو بنایا دکھا کے عریانی یہ کھیل چاندنی میں آ کے مہ لقا نہ ...

    مزید پڑھیے

    نایاب ہے سکون دل بے قرار میں

    نایاب ہے سکون دل بے قرار میں بسمل کی ہے تڑپ مرے کنج مزار میں گلزار دہر میں چمن بے خزاں ہوں میں لالے کا رنگ ہے جگر داغ دار میں کانٹا ملا ہے گونج کا زلفوں کا جال ہے بالی کی مچھلی ہاتھ لگی ہے شکار میں نو لاکھ کی جبھی ہوئی قیمت اسے نصیب موتی تھے میرے آبلوں کے ان کے ہار میں ایام عیش ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3