سن رکھو اسے دل کا لگانا نہیں اچھا
سن رکھو اسے دل کا لگانا نہیں اچھا دنیا یہ بری ہے یہ زمانہ نہیں اچھا سب لوٹ لیا ایک نظر دیکھ کے مجھ کو اے دزد نگہ دل کا چرانا نہیں اچھا کیوں جھینپتے ہو غیروں میں ہاں پھر تو کہو وہ گالی ہی تو تھی بات بنانا نہیں اچھا عریاں بدنی پر نہ حبابوں کی پڑے آنکھ دریا میں مری جان نہانا نہیں ...