Waheed Akhtar

وحید اختر

ممتاز ترین جدید شاعروں اور نقادوں میں نمایاں

One of most outstanding modern poets and critics.

وحید اختر کی غزل

    تیری گلی میں جو ملا اس سے پتہ پوچھا ترا

    تیری گلی میں جو ملا اس سے پتہ پوچھا ترا سب تجھ سے تھے نا آشنا پر سب میں تھا شہرا ترا کوئی نہ تھا جب آشنا ہم نے کیا چرچا ترا اے ہر کسی کے آشنا اب ہم سے کیا رشتہ ترا تو جب ہوا پیر مغاں تھے سب ہی تیرے مدح خواں رہ کر خموش اے خود نگر ہم نے بھرم رکھا ترا ان سے تعلق قطع کر جن سے ہوا تو ...

    مزید پڑھیے

    عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں

    عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں مرنے دیتی ہیں نہ جینے یہ ستم گر یادیں ہیں کبھی خون تمنا کی شناور یادیں شاخ دل پر ہیں کبھی برگ گل تر یادیں ہمت کوہ‌‌ کنی پر بھی کبھی بھاری ہیں اور تلتی ہیں کبھی نوک مژہ پر یادیں تھک کے دنیا سے اگر کیجیئے خوابوں کی تلاش نیند اڑا دیتی ہیں افسانے ...

    مزید پڑھیے

    لپٹی ہوئی پھرتی ہے نسیم ان کی قبا سے

    لپٹی ہوئی پھرتی ہے نسیم ان کی قبا سے گل کھلتے ہیں ہر گام پہ دامن کی ہوا سے دل ایسا دیا کیوں کہ رہا کشتۂ جاناں تم سے نہیں یہ شکوہ بھی کرنا ہے خدا سے محرم ہیں ہمیں گرمئ گفتار سے ان کی جو ہونٹ جو آنکھیں ہیں گراں بار حیا سے آہستہ کرو چاک گلو اپنا گریباں گونجے نہ چمن غنچوں کے ہنسنے کی ...

    مزید پڑھیے

    آگ اپنے ہی دامن کی ذرا پہلے بجھا لو

    آگ اپنے ہی دامن کی ذرا پہلے بجھا لو فرصت ہو تو پھر ہم کو بھی جلنے سے بچا لو اے قسمت فردا کے خوش آیند خیالو راتیں نہ سہی دن ہی مرے آ کے اجالو پتھر کے صنم بھی کبھی کچھ بول سکے ہیں اے بت شکن اذہان کے خاموش سوالو تم میں تو مرا آہوئے خوش گام نہیں ہے اے وادیٔ تخیل کے گم گشتہ ...

    مزید پڑھیے

    صحراؤں میں دریا بھی سفر بھول گیا ہے

    صحراؤں میں دریا بھی سفر بھول گیا ہے مٹی نے سمندر کا لہو چوس لیا ہے دنیا کی ملامت کا بھی اب خوف ہے دل کو خاشاک نے موجوں کو گرفتار کیا ہے منزل ہے نہ جادہ ہے نہ سایہ ہے نہ پانی تنہائی کا احساس فقط راہنما ہے سورج بھی پڑا روتا ہے اک گہرے کنویں میں برسوں ہوئے آکاش بھی دھندلایا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں

    سفر ہی بعد سفر ہے تو کیوں نہ گھر جاؤں ملیں جو گم شدہ راہیں تو لوٹ کر جاؤں مسلسل ایک سی گردش سے ہے قیام اچھا زمین ٹھہرے تو میں بھی کہیں ٹھہر جاؤں سمیٹوں خود کو تو دنیا کو ہاتھ سے چھوڑوں اثاثہ جمع کروں میں تو خود بکھر جاؤں ہے خیر خواہوں کی تلقین مصلحت بھی عجیب کہ زندہ رہنے کو میں ...

    مزید پڑھیے

    زبان خلق پہ آیا تو اک فسانہ ہوا

    زبان خلق پہ آیا تو اک فسانہ ہوا وہ لفظ صوت و صدا سے جو آشنا نہ ہوا بلائے جاں بھی ہے جاں بخش بھی ہے عشق بتاں اجل کو عذر ملا زیست کو بہانہ ہوا تری نگاہ کرن تھی تو میرا دل شبنم تری نگہ سے بھی دل کا معاملہ نہ ہوا بصد خلوص رہا ساتھ زندگی بھر کا مقابلہ بھی زمانے سے دوستانہ ہوا سنا ہے ...

    مزید پڑھیے

    تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے

    تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے منتظر دل کی مناجات مکمل ہو جائے عمر بھر ملتے رہے پھر بھی نہ ملنے پائے اس طرح مل کہ ملاقات مکمل ہو جائے دن میں بکھرا ہوں بہت رات سمیٹے گی مجھے تو بھی آ جا تو مری ذات مکمل ہو جائے نیند بن کر مری آنکھوں سے مرے خوں میں اتر رت جگا ختم ہو اور رات مکمل ...

    مزید پڑھیے

    رخصت نطق زبانوں کو ریا کیا دے گی

    رخصت نطق زبانوں کو ریا کیا دے گی درس حق گوئی کا یہ بنت خطا کیا دے گی سجدہ کرتی ہے لئیموں کے دروں پر دنیا بے نیازوں کو یہ بے شرم بھلا کیا دے گی یہی ہوگا کہ نہ آئے گی کبھی گھر میرے مجھ کو دنیائے دنی اور سزا کیا دے گی سال ہا سال کے طوفاں میں بھی دل بجھ نہ سکا زک اسے سرکشی موج ہوا کیا ...

    مزید پڑھیے

    جس کو مانا تھا خدا خاک کا پیکر نکلا

    جس کو مانا تھا خدا خاک کا پیکر نکلا ہاتھ آیا جو یقیں وہم سراسر نکلا اک سفر دشت خرابی سے سرابوں تک ہے آنکھ کھولی تو جہاں خواب کا منظر نکلا کل جہاں ظلم نے کاٹی تھیں سروں کی فصلیں نم ہوئی ہے تو اسی خاک سے لشکر نکلا خشک آنکھوں سے اٹھی موج تو دنیا ڈوبی ہم جسے سمجھے تھے صحرا وہ سمندر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3