Waheed Akhtar

وحید اختر

ممتاز ترین جدید شاعروں اور نقادوں میں نمایاں

One of most outstanding modern poets and critics.

وحید اختر کی نظم

    آگہی کی دعا

    اے خدا اے خدا میں ہوں مصروف تسبیح و حمد و ثنا گو بظاہر عبادت کی عادت نہیں ہے رند مشرب ہوں زہد و ریاضت سے رغبت نہیں ہے مگر جب بھی چلتا ہے میرا قلم جب بھی کھلتی ہے میری زباں کچھ کہوں کچھ لکھوں تیری تخلیق کا زمزمہ مدعا منتہا حرف جڑ کر بنیں لفظ تو کرتے ہیں تیری حمد و ثنا یا خدا یا ...

    مزید پڑھیے

    کھنڈر آسیب اور پھول

    یہ بھی طلسم ہوشربا ہے زندہ چلتے پھرتے ہنستے روتے نفرت اور محبت کرتے انساں صرف ہیولے اور دھویں کے مرغولے ہیں ہم سب اپنی اپنی لاشیں اپنے توہم کے کاندھوں پر لادے سست قدم واماندہ خاک بہ سر دامان دریدہ زخمی پیروں سے کانٹوں انگاروں پر چلتے رہتے ہیں ہم سب ایک بڑے قبرستاں کے آوارہ ...

    مزید پڑھیے

    توانا خوب صورت جسم

    اعضا کا تناسب رگوں میں دوڑتے زندہ جواں سرشار خوں کی گنگناہٹ ہمیں دیتے ہیں دعوت عشق کی لیکن ہماری چشم آہن پوش پیراہن شناسا ہے لباسوں کی محبت وضع پیراہن کو سب کچھ مان کر نا بینا آنکھیں عشق کرتی ہیں ہماری زندگی تہذیب پیراہن ہے ظاہر کی پرستش ہے ہمارے سارے آداب نظارا فرض کر لیتے ...

    مزید پڑھیے

    پتھروں کا مغنی

    مطرب خوشنوا زندگی کے حسین گیت گاتا رہا اس کی آواز پر انجمن جھوم اٹھی اس نے جب زخم دل کو زباں بخش دی سننے والوں نے بے ساختہ آہ کی عشق کے ساز پر جب ہوا زخمہ زن شور تحسیں میں خود اس کی آواز دب سی گئی مطرب خوشنوا پھر بھی تنہا رہا تشنگئ مشام اس کو باد صبا کی طرح گل بہ گل لے گئی کاسۂ ...

    مزید پڑھیے

    موت کی جستجو

    چہرے روحوں کی بے مائیگی ذہن کی تیرگی کے سیہ آئنے سرد آنکھوں کے تاریک روزن میں دبکا ہوا اک خلا ایک سناٹا ہونٹوں کے بستہ مکاں میں ہے سویا ہوا روح کو جہد تحصیل زر کھا گئی ذہن کی روشنی ناامیدی کی ظلمت میں دھندلا گئی آنکھیں ناکامیوں کے کھنڈر میں مکاں کے تصور سے عاری ہوئیں ہونٹ کشکول ...

    مزید پڑھیے

    دیمک

    کرم خوردہ کاغذوں کے ڈھیر میں مدفون ہے چاٹتا ہے حرف حرف دائرے قوسین سن تاریخ اعداد و شمار نقطہ و زیر و زبر تشدید و مد حاصل بینائی و ذوق نظر باندھتا ہے وہم و تخمین و گماں کے کچھ حصار چومتا ہے کتبۂ لوح مزار چند نقطے اڑ گئے ہیں لفظ کچھ کاواک ہیں اس کی نظروں میں خزینہ علم کا خار و ...

    مزید پڑھیے

    شب و روز تماشہ

    ذہن جب تک ہے خیالات کی زنجیر کہاں کٹتی ہے ہونٹ جب تک ہیں سوالات کی زنجیر کہاں کٹتی ہے بحث کرتے رہو لکھتے رہو نظمیں غزلیں ذہن پر صدیوں سے طاری ہے جو مجلس کی فضا اس خنک آنچ سے کیا پگھلے گی سوچ لینے ہی سے حالات کی زنجیر کہاں کٹتی ہے نیند میں ڈوبی ہوئی آنکھوں سے وابستہ خواب تیز کرنوں ...

    مزید پڑھیے

    پرومیتھیس

    اگر میں کہتا ہوں جینا ہے قید تنہائی تو زندگانی کی قیمت پہ حرف کیوں آئے اگر نہ آیا مجھے سازگار وصل حبیب تو اعتماد محبت پہ حرف کیوں آئے اگر ملے مجھے ورثے میں کچھ شکستہ کھنڈر تو کائنات کی وسعت پہ حرف کیوں آئے اگر دکھائی دئے مجھ کو آدمی آسیب تو عصر نو کی بصیرت پہ حرف کیوں آئے اگر نہ ...

    مزید پڑھیے

    ماورا

    راہ چلتے ہوئے اک موڑ پہ دور از امید آنکھ جھپکی تو مرے سامنے وہ شوخ پری پیکر تھا میرے پہلو سے وہ گزرا مگر اس طرح کہ چہرے پہ تھا ہاتھ ایک میٹھی سی خلش چھوڑ گئی دل میں یہ جاں سوز ادا ماورائی سایہ جلوہ جو گریزاں ہے مری نظروں سے میری بانہوں کی حرارت میں کبھی شمع کے مانند پگھل جاتا ...

    مزید پڑھیے