اجڑ کے گھر سے سر راہ آ کے بیٹھے ہیں
اجڑ کے گھر سے سر راہ آ کے بیٹھے ہیں ہم اپنی ضد میں سبھی کچھ گنوا کے بیٹھے ہیں کہاں تک اپنی ہی پرچھائیوں سے بھاگیں گے یہ لوگ جو تری محفل میں آ کے بیٹھے ہیں اب آہ و زاریٔ غم خوار کا فریب کھلا یہ مہرباں بھی وہیں دل لگا کے بیٹھے ہیں عذاب حشر کا کیا ذکر ہم سے اے واعظ ہم اس بلا کو یہیں ...