Varis Kirmani

وارث کرمانی

وارث کرمانی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    اجڑ کے گھر سے سر راہ آ کے بیٹھے ہیں

    اجڑ کے گھر سے سر راہ آ کے بیٹھے ہیں ہم اپنی ضد میں سبھی کچھ گنوا کے بیٹھے ہیں کہاں تک اپنی ہی پرچھائیوں سے بھاگیں گے یہ لوگ جو تری محفل میں آ کے بیٹھے ہیں اب آہ و زاریٔ غم خوار کا فریب کھلا یہ مہرباں بھی وہیں دل لگا کے بیٹھے ہیں عذاب حشر کا کیا ذکر ہم سے اے واعظ ہم اس بلا کو یہیں ...

    مزید پڑھیے

    بہت دنوں میں ہم ان سے جو ہم کلام ہوئے

    بہت دنوں میں ہم ان سے جو ہم کلام ہوئے دل و نظر ہمہ تن سجدہ و سلام ہوئے ہنوز جیسے مسیحا کی آمد آمد ہے اگرچہ عمر ہوئی زندگی تمام ہوئے شفق سی خیمۂ جاناں کی سمت باقی ہے تمام وادی و کہسار غرق شام ہوئے کئی گلے تھے جو شور جہاں میں ڈوب گئے کئی ستم تھے جو احسان بن کے عام ہوئے کسی طرف ...

    مزید پڑھیے

    اے صبا نکہت‌ گیسوۓ معنبر لانا

    اے صبا نکہت‌ گیسوۓ معنبر لانا کوئی تحفہ گل‌ و نسرین سے خوشتر لانا شبنمستان محبت کی حسیں راہوں سے خنکیٔ شبنم و نور مہ و اختر لانا جاں بہ لب ہیں ترے مشتاق سر راہ حیات دم عیسی و مئے لعل و گل تر لانا عشق ہو مست و غزلخوان و صراحی بر دوش زندگی تازہ و سرشار و معطر لانا در خور محفل و ...

    مزید پڑھیے

    جمال نسترنی رنگ و بوئے یاسمنی

    جمال نسترنی رنگ و بوئے یاسمنی گلوں نے سیکھ لیا تم سے ذوق پیرہنی زمانہ ساز نہ ہو گر بتوں کی سیم تنی تو عزم بت شکنی بھی ہے عین برہمنی سواد کوہ و بیاباں میں شام بے وطنی ہمیں لبھا کے کہاں لائے آہوئے ختنی ہزار رنگ میں پنہاں ہے آرزوئے حیات دعائے نیم شبی تا جنون کوہ کنی بنام دولت حسن ...

    مزید پڑھیے

    عاشق ہوئے تو عشق میں ہشیار کیوں نہ تھے

    عاشق ہوئے تو عشق میں ہشیار کیوں نہ تھے ہم ان کے مدح خواں سر بازار کیوں نہ تھے ہاں جب ستم کو عین کرم کہہ رہے تھے لوگ ہم بھی شریک گرمی گفتار کیوں نہ تھے جب چل رہا تھا وقت پہ جادو نگاہ کا اک ہم اسیر چشم فسوں کار کیوں نہ تھے اب کیا شہید ناز بنے پھر رہے ہیں لوگ مرنے کا شوق تھا تو سردار ...

    مزید پڑھیے

تمام