Usama Zoraiz

اسامہ ضریز

اسامہ ضریز کی غزل

    زندگی ہے اجل تو تو بھی نہیں

    زندگی ہے اجل تو تو بھی نہیں سوچتا ہوں اٹل تو تو بھی نہیں تیرے ہوتے بھی سب خراب ہی تھا اور پھر آج کل تو تو بھی نہیں اے شگوفوں میں رنگ بھرتے شخص اس اداسی کا حل تو تو بھی نہیں جو تری جستجو میں چھوڑ دیا اس کا نعم البدل تو تو بھی نہیں مجھ کو یہ جان کر اداسی ہوئی کچھ مسائل کا حل تو تو ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش کے ماروں کی نیند پوری ہو

    تری تلاش کے ماروں کی نیند پوری ہو ذرا تو بیٹھ کہ پیروں کی نیند پوری ہو وصال کرکے جدائی کا نام تک نہ رہے پھر اتنا جاگیں کہ برسوں کی نیند پوری ہو خدا تو چاہے گا خوابوں میں سب رہیں مصروف خدا تو چاہے گا بندوں کی نیند پوری ہو ترا بچھڑنا کہ بس جاگنے کی دوری پہ ہے تو کیسے خوف کے ماروں ...

    مزید پڑھیے