تری تلاش کے ماروں کی نیند پوری ہو

تری تلاش کے ماروں کی نیند پوری ہو
ذرا تو بیٹھ کہ پیروں کی نیند پوری ہو


وصال کرکے جدائی کا نام تک نہ رہے
پھر اتنا جاگیں کہ برسوں کی نیند پوری ہو


خدا تو چاہے گا خوابوں میں سب رہیں مصروف
خدا تو چاہے گا بندوں کی نیند پوری ہو


ترا بچھڑنا کہ بس جاگنے کی دوری پہ ہے
تو کیسے خوف کے ماروں کی نیند پوری ہو


یہ روٹی پانی کا جھگڑا ہے اور لوگوں کا
میں چاہتا ہوں کہ لوگوں کی نیند پوری ہو


اسی کی مرضی کہ کتنوں کا چوکیدار رہے
اسی کی مرضی کہ جتنوں کی نیند پوری ہو


جو ایک جاگے تو دونوں کو اضطراب رہے
جو ایک سوئے تو دونوں کی نیند پوری ہو