Unwan Chishti

عنوان چشتی

عنوان چشتی کی غزل

    وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں

    وہ مسکرا کے محبت سے جب بھی ملتے ہیں مری نظر میں ہزاروں گلاب کھلتے ہیں تری نگاہ جراحت اثر سلامت باد کبھی کبھی یہ مرے دل کو زخم ملتے ہیں نفس نفس میں مچلتی ہے موج نکہت و نور کچھ اس طرح ترے ارماں کے پھول کھلتے ہیں میں کس طرح تجھے الزام بے وفائی دوں رہ وفا میں ترے نقش پا بھی ملتے ...

    مزید پڑھیے

    جب زلف شریر ہو گئی ہے

    جب زلف شریر ہو گئی ہے خود اپنی اسیر ہو گئی ہے جنت کے مقابلے میں دنیا آپ اپنی نظیر ہو گئی ہے جو بات تری زباں سے نکلی پتھر کی لکیر ہو گئی ہے ہونٹوں پہ ترے ہنسی مچل کر جلووں کی لکیر ہو گئی ہے جو آہ مری زباں سے نکلی ارجن کا وہ تیر ہو گئی ہے شاید کوئی بے نظیر بن جائے وہ بدر منیر ہو ...

    مزید پڑھیے

    حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے

    حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے زندگی چونک پڑی ہو جیسے ہائے یہ لمحہ تری یاد کے ساتھ کوئی رحمت کی گھڑی ہو جیسے راہ روکے ہوئے اک مدت سے کوئی دوشیزہ کھڑی ہو جیسے اف یہ تابانیٔ ماہ و انجم رات سہرے کی لڑی ہو جیسے ان کو دیکھا تو ہوا یہ محسوس جان میں جان پڑی ہو جیسے مجھ سے کھلتے ہوئے شرماتے ...

    مزید پڑھیے

    تعصب کی فضا میں طعنۂ کردار کیا دیتا

    تعصب کی فضا میں طعنۂ کردار کیا دیتا منافق دوستوں کے ہاتھ میں تلوار کیا دیتا امیر شہر تو خود زرد رو تھا ایک مدت سے جھروکے سے وہ اہل شہر کو دیدار کیا دیتا ہمارے دن کو جو دیتا نہیں اک دھوپ کا ٹکڑا ہماری رات کو وہ چاند کا معیار کیا دیتا کہیں گولی کہیں گالی محبت سے ہے دل خالی خبر یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2