Unwan Chishti

عنوان چشتی

عنوان چشتی کی غزل

    زندہ باد اے دشت کے منظر زندہ باد

    زندہ باد اے دشت کے منظر زندہ باد شہر میں ہے جلتا ہوا ہر گھر زندہ باد کتنے نو عمروں کے قصے پاک کیے کرفیو میں چلتا ہوا خنجر زندہ باد تیرے میرے رشتوں کے سنگین گواہ ٹوٹی مسجد جلتا مندر زندہ باد آگ لگی ہے من کے باہر کیا کہیے پھول کھلے ہیں من کے اندر زندہ باد دل پر اک گھنگھور گھٹا سی ...

    مزید پڑھیے

    ساری دنیا میں دانہ ہے اپنے گھر میں کچھ بھی نہیں

    ساری دنیا میں دانہ ہے اپنے گھر میں کچھ بھی نہیں ایسا لگتا ہے اب اس کے کیسۂ زر میں کچھ بھی نہیں ذوق نظر پھر آمادہ ہے جلووں کی پیمائش پر خالی آنکھیں یہ کہتی ہیں چاند نگر میں کچھ بھی نہیں خود داری بھی کچا شیشہ فن کاری بھی کچی نیند سب کچھ کھو کر یہ پایا ہے شہر ہنر میں کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں

    بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں اس کے منہ پر رنگ برنگے سائے ہیں جلتی آنکھیں لے کر بھی اتراتا ہوں سب کے سپنے میرے اپنے سپنے ہیں میرا بدن ہے کتنی روحوں کا مسکن میری جبیں پر کتنے کتبے لکھے ہیں جب سے کسی نے بیچ میں رکھ دی ہے تلوار ہم سایے بھی ہم سایے سے ڈرتے ہیں شہری بھونرے سے ...

    مزید پڑھیے

    کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے

    کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے ایمان محبت پر لائے تھے ہمیں پہلے اسرار خود آگاہی دیوانے سمجھتے ہیں تکمیل جنوں آخر معراج یقیں پہلے چمکا دیا سجدوں نے نقش کف پا لیکن روشن تو نہ تھی اتنی یہ میری جبیں پہلے ہر بار یہ رہ رہ کر ہوتا ہے گماں مجھ کو شاید ترے جلووں کو دیکھا تھا ...

    مزید پڑھیے

    آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی

    آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی دل کو عادت چھوٹ چکی تھی مدت سے فریادوں کی دیوانوں کا بھیس بنا لیں یا صورت شہزادوں کی دور سے پہچانی جاتی ہے شکل ترے بربادوں کی شرط شیریں کیا پوری ہو تیشہ و جرأت کچھ بھی نہیں عشق و ہوس کے موڑ پہ یوں تو بھیڑ ہے اک فرہادوں کی اب بھی ترے کوچے ...

    مزید پڑھیے

    رات کئی آوارہ سپنے آنکھوں میں لہرائے تھے

    رات کئی آوارہ سپنے آنکھوں میں لہرائے تھے شاید وہ خود بھیس بدل کر نیند چرانے آئے تھے جیون کے وہ پیاسے لمحے برسوں میں راس آئے تھے رات تری زلفوں کے بادل مستی میں لہرائے تھے ہائے وہ مہکی مہکی راتیں ہائے وہ بہکے بہکے دن جب وہ میرے مہماں بن کر میرے گھر میں آئے تھے تم کو بھی آغاز محبت ...

    مزید پڑھیے

    مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا

    مرے شانوں پہ ان کی زلف لہرائی تو کیا ہوگا محبت کو خنک سائے میں نیند آئی تو کیا ہوگا پریشاں ہو کے دل ترک تعلق پر ہے آمادہ محبت میں یہ صورت بھی نہ راس آئی تو کیا ہوگا سر محفل وہ مجھ سے بے سبب آنکھیں چراتے ہیں کوئی ایسے میں تہمت ان کے سر آئی تو کیا ہوگا مجھے پیہم محبت کی نظر سے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے فیض قرب سے حیات اب سنور گئی

    کسی کے فیض قرب سے حیات اب سنور گئی نفس نفس مہک اٹھا نظر نظر نکھر گئی نگاہ ناز جب اٹھی عجیب کام کر گئی جو رنگ رخ اڑا دیا تو دل میں رنگ بھر گئی مری سمجھ میں آ گیا ہر ایک راز زندگی جو دل پہ چوٹ پڑ گئی تو دور تک نظر گئی اب آس ٹوٹ کر مجھے سکوں نصیب ہو گیا جو شام انتظار تھی وہ شام تو گزر ...

    مزید پڑھیے

    رہنے دے تکلیف توجہ دل کو ہے آرام بہت

    رہنے دے تکلیف توجہ دل کو ہے آرام بہت ہجر میں تیری یاد بہت ہے غم میں تیرا نام بہت بات کہاں ان آنکھوں جیسی پھول بہت ہیں جام بہت اوروں کو سرشار بنائیں خود ہیں تشنہ کام بہت کچھ تو بتاؤ اے فرزانو دیوانوں پر کیا گزری شہر تمنا کی گلیوں میں برپا ہے کہرام بہت شغل شکست جام و توبہ پہروں ...

    مزید پڑھیے

    عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے

    عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے ہائے آغاز محبت میں وہ خوابوں کے طلسم زندگی پھر وہی آئینہ گری مانگے ہے دل جلانے پہ بہت طنز نہ کر اے ناداں شب گیسو بھی جمال سحری مانگے ہے میں وہ آسودۂ جلوہ ہوں کہ تیری خاطر ہر کوئی مجھ سے مری خوش نظری مانگے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2