Unwan Chishti

عنوان چشتی

عنوان چشتی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    زندہ باد اے دشت کے منظر زندہ باد

    زندہ باد اے دشت کے منظر زندہ باد شہر میں ہے جلتا ہوا ہر گھر زندہ باد کتنے نو عمروں کے قصے پاک کیے کرفیو میں چلتا ہوا خنجر زندہ باد تیرے میرے رشتوں کے سنگین گواہ ٹوٹی مسجد جلتا مندر زندہ باد آگ لگی ہے من کے باہر کیا کہیے پھول کھلے ہیں من کے اندر زندہ باد دل پر اک گھنگھور گھٹا سی ...

    مزید پڑھیے

    ساری دنیا میں دانہ ہے اپنے گھر میں کچھ بھی نہیں

    ساری دنیا میں دانہ ہے اپنے گھر میں کچھ بھی نہیں ایسا لگتا ہے اب اس کے کیسۂ زر میں کچھ بھی نہیں ذوق نظر پھر آمادہ ہے جلووں کی پیمائش پر خالی آنکھیں یہ کہتی ہیں چاند نگر میں کچھ بھی نہیں خود داری بھی کچا شیشہ فن کاری بھی کچی نیند سب کچھ کھو کر یہ پایا ہے شہر ہنر میں کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں

    بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں اس کے منہ پر رنگ برنگے سائے ہیں جلتی آنکھیں لے کر بھی اتراتا ہوں سب کے سپنے میرے اپنے سپنے ہیں میرا بدن ہے کتنی روحوں کا مسکن میری جبیں پر کتنے کتبے لکھے ہیں جب سے کسی نے بیچ میں رکھ دی ہے تلوار ہم سایے بھی ہم سایے سے ڈرتے ہیں شہری بھونرے سے ...

    مزید پڑھیے

    کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے

    کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے ایمان محبت پر لائے تھے ہمیں پہلے اسرار خود آگاہی دیوانے سمجھتے ہیں تکمیل جنوں آخر معراج یقیں پہلے چمکا دیا سجدوں نے نقش کف پا لیکن روشن تو نہ تھی اتنی یہ میری جبیں پہلے ہر بار یہ رہ رہ کر ہوتا ہے گماں مجھ کو شاید ترے جلووں کو دیکھا تھا ...

    مزید پڑھیے

    آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی

    آج اچانک پھر یہ کیسی خوشبو پھیلی یادوں کی دل کو عادت چھوٹ چکی تھی مدت سے فریادوں کی دیوانوں کا بھیس بنا لیں یا صورت شہزادوں کی دور سے پہچانی جاتی ہے شکل ترے بربادوں کی شرط شیریں کیا پوری ہو تیشہ و جرأت کچھ بھی نہیں عشق و ہوس کے موڑ پہ یوں تو بھیڑ ہے اک فرہادوں کی اب بھی ترے کوچے ...

    مزید پڑھیے

تمام