تھم ذرا وقت اجل دیدار جاں ہونے لگا
تھم ذرا وقت اجل دیدار جاں ہونے لگا آخری ہچکی پہ کوئی مہرباں ہونے لگا کس ستم گر نے اڑا لی یاد ماضی کی بیاض ہر گلی ہر موڑ پر قصہ بیاں ہونے لگا جانے کس گل نے چمن کی حرمتیں پامال کیں موسم فصل بہاراں بھی خزاں ہونے لگا دفن کر کے قبر میں جب جا چکے احباب دوست جو کبھی سوچا نہ تھا وہ ...