Ummeed KHwaja

امید خواجہ

امید خواجہ کی غزل

    تھم ذرا وقت اجل دیدار جاں ہونے لگا

    تھم ذرا وقت اجل دیدار جاں ہونے لگا آخری ہچکی پہ کوئی مہرباں ہونے لگا کس ستم گر نے اڑا لی یاد ماضی کی بیاض ہر گلی ہر موڑ پر قصہ بیاں ہونے لگا جانے کس گل نے چمن کی حرمتیں پامال کیں موسم فصل بہاراں بھی خزاں ہونے لگا دفن کر کے قبر میں جب جا چکے احباب دوست جو کبھی سوچا نہ تھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    روٹھنا چاہو تو اب ہرگز منانے کا نہیں

    روٹھنا چاہو تو اب ہرگز منانے کا نہیں دل کو مائل کر لیا آنسو بہانے کا نہیں راستے دھندلا گئے ہیں روشنی والو سنو وعدہ جلنے کا کیا تھا ٹمٹمانے کا نہیں کشتیاں منجدھار میں ہیں ناخدا ناراض ہیں آسمانوں سے کہو بجلی گرانے کا نہیں کب ڈھلے گی شام غم کب ختم ہوگا ظلم‌ و جبر زندگی انساں کی ...

    مزید پڑھیے

    زہر میں بجھتی ہوئی بیل ہے دیوار کے ساتھ

    زہر میں بجھتی ہوئی بیل ہے دیوار کے ساتھ جیسے اک نائکہ بیٹھی ہو گنہ گار کے ساتھ مجھ سے ملنا ہے تو یہ قید نہیں مجھ کو پسند ہر ملاقات مقید رہے اتوار کے ساتھ ایک ہی وار میں مرنے سے کہیں بہتر ہے ایک اک سر وہ جو کٹتا رہے تلوار کے ساتھ میں نے ہر گام پہ ان لوگوں کو مرتے دیکھا وہ جو جیتے ...

    مزید پڑھیے