تری پراری کی غزل

    تجربہ جو بھی ہے میرا میں وحی لکھتا ہوں

    تجربہ جو بھی ہے میرا میں وحی لکھتا ہوں میں تصور کے بھروسے پہ نہیں بیٹھا ہوں جب میں باہر سے بڑا سخت نظر آؤں گا تم سمجھنا کہ میں اندر سے بہت ٹوٹا ہوں جس کی خوشبو مجھے مسمار کیا کرتی ہے میں اسی قبر پہ پھولوں کی طرح کھلتا ہوں بارہا جسم نے پھر ذہن نے بیچا ہے مجھے کیا میں قدرت کی ...

    مزید پڑھیے

    جانے پھر اس کے دل میں کیا بات آ گئی تھی

    جانے پھر اس کے دل میں کیا بات آ گئی تھی مجھ کو گلے لگا کر وہ خود بھی رو پڑی تھی ہم دونوں درمیاں سے اس رات ہٹ چکے تھے دونوں کے درمیاں بس اک پاک روشنی تھی جذبات کے سمندر بے چین ہو رہے تھے جب چاند تھا ادھورا جب رات سانولی تھی اک بات کہتے کہتے لب خشک ہو چلے تھے آنکھوں سے ایک ندی چپ ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کیا کمی تھی چاہتوں میں

    نہ جانے کیا کمی تھی چاہتوں میں مزہ کچھ بھی نہ آیہ رنجشوں میں معین تھا یہی موسم ملن کا میں اکثر سوچتا ہوں بارشوں میں وو اک لڑکی میں جس کا ہو نہ پایہ کمی کچھ تھی نہ اس کی منتوں میں جسے تم میری قسمت کہہ رہے ہو وو کب سے پھر رہی ہے گردشوں میں ہر اک منزل پے جا کے لوٹ آیا کمی سی کھل ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی کا کوئی باب سمجھ لو لڑکی

    زندگانی کا کوئی باب سمجھ لو لڑکی بھول ہی جاؤ مجھے خواب سمجھ لو لڑکی عشق کرنے کی ہے خواہش یہ میں سمجھا لیکن تم مرے جسم کے آداب سمجھ لو لڑکی وصل کی رات وہ میں نے جسے تعمیر کیا حسرت عشق کی محراب سمجھ لو لڑکی تم نے برسات کے موسم میں جسے دیکھا تھا وہ ہے سوکھا ہوا تالاب سمجھ لو ...

    مزید پڑھیے

    اشک در اشک وحی لوگ رواں ملتے ہیں

    اشک در اشک وحی لوگ رواں ملتے ہیں خواب کی ریت پہ جن جن کے نشاں ملتے ہیں میرے دیوان کے ماتھے پہ یہ کس نے لکھا خون میں بھیگے ورق سارے یہاں ملتے ہیں میں نے اک شخص سے اک بار یوں ہی پوچھا تھا آپ کی طرح حسیں لوگ کہاں ملتے ہیں ایک مدت سے اسے لوگ افق کہتے ہیں ایک مدت سے کئی دریا جہاں ملتے ...

    مزید پڑھیے

    اس نے خود فون پہ یہ مجھ سے کہا اچھا تھا

    اس نے خود فون پہ یہ مجھ سے کہا اچھا تھا داغ بوسہ وہ جو کندھے پہ ملا اچھا تھا پیاس کے حق میں مرے ہونٹ دعا کرتے تھے پیاس کی چاہ میں اب جو بھی ملا اچھا تھا نیند بل کھاتی ہوئی آئی تھی ناگن کی طرح کاٹ بھی لیتی اگر وہ تو بڑا اچھا تھا یوں تو کتنے ہی خدا آئے مرے رستے میں میں نے خود ہی جو ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو مل کر بھی نہیں ملتی ہے

    وہ تو مل کر بھی نہیں ملتی ہے جانے کس دھن میں رہا کرتی ہے چوم لیتی ہے مرا ماتھا جب ایک خوشبو سی برس پڑتی ہے سوچ لیتا ہوں اسے دم بھر کو اور یہ روح مہک اٹھتی ہے میں جسے کہہ نہ سکوں گا ہرگز آج وہ بات مجھے کہنی ہے لوگ کہتے ہیں محبت جس کو سر پھری بگڑی ہوئی لڑکی ہے اپنی دنیا کے مسائل ...

    مزید پڑھیے

    پرانی چوٹ میں کیسے دکھاؤں

    پرانی چوٹ میں کیسے دکھاؤں اٹھے جب درد تو پھر مسکراؤں بہت سے لوگ مجھ میں رو رہے ہیں اماں کس کس کو یاں پر چپ کراؤں تمہاری یاد جو اب مر چکی ہے میں اس دفن کر دوں یا جلاؤں بہت جی چاہتا ہے کچھ دنوں سے میں اپنے آپ سے ہی روٹھ جاؤں مری خاطر دعا کرنا مرے دوست کسی دن خود کو سچ میں بھول ...

    مزید پڑھیے

    بھاڑے کا اک مکاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

    بھاڑے کا اک مکاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے اپنا ہی مہماں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے کوئی بتائے مجھ کو زندہ ہوں مر چکا ہوں گر ہوں تو میں کہاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے کچھ بھی نہیں بچا ہے بس دور تک خلا ہے کیا میں ہی آسماں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے تم میرے درمیاں ہو مجھ کو پتہ ہے لیکن میں کس کے ...

    مزید پڑھیے

    باغمتی کے پاس ہی کوئی اروت گاؤں ہے

    باغمتی کے پاس ہی کوئی اروت گاؤں ہے جنم مرا وہیں ہوا وہ ہی تو ایک ٹھاؤں ہے ڈیٹ تھی چار مارچ اور سال تھا وہ چھیاسی کا پاک سی اس زمین پر میں نے رکھا جو پاؤں ہے لوگ وہاں پہ ایسے ہیں جیسے ندی کا نیر ہو لوگ کچھ ایسے بھی ہیں جو بات کرو تو داؤں ہے گاؤں میں کچھ درخت ہیں اور اداس عورتیں وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2