تری پراری کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    تجربہ جو بھی ہے میرا میں وحی لکھتا ہوں

    تجربہ جو بھی ہے میرا میں وحی لکھتا ہوں میں تصور کے بھروسے پہ نہیں بیٹھا ہوں جب میں باہر سے بڑا سخت نظر آؤں گا تم سمجھنا کہ میں اندر سے بہت ٹوٹا ہوں جس کی خوشبو مجھے مسمار کیا کرتی ہے میں اسی قبر پہ پھولوں کی طرح کھلتا ہوں بارہا جسم نے پھر ذہن نے بیچا ہے مجھے کیا میں قدرت کی ...

    مزید پڑھیے

    جانے پھر اس کے دل میں کیا بات آ گئی تھی

    جانے پھر اس کے دل میں کیا بات آ گئی تھی مجھ کو گلے لگا کر وہ خود بھی رو پڑی تھی ہم دونوں درمیاں سے اس رات ہٹ چکے تھے دونوں کے درمیاں بس اک پاک روشنی تھی جذبات کے سمندر بے چین ہو رہے تھے جب چاند تھا ادھورا جب رات سانولی تھی اک بات کہتے کہتے لب خشک ہو چلے تھے آنکھوں سے ایک ندی چپ ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کیا کمی تھی چاہتوں میں

    نہ جانے کیا کمی تھی چاہتوں میں مزہ کچھ بھی نہ آیہ رنجشوں میں معین تھا یہی موسم ملن کا میں اکثر سوچتا ہوں بارشوں میں وو اک لڑکی میں جس کا ہو نہ پایہ کمی کچھ تھی نہ اس کی منتوں میں جسے تم میری قسمت کہہ رہے ہو وو کب سے پھر رہی ہے گردشوں میں ہر اک منزل پے جا کے لوٹ آیا کمی سی کھل ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی کا کوئی باب سمجھ لو لڑکی

    زندگانی کا کوئی باب سمجھ لو لڑکی بھول ہی جاؤ مجھے خواب سمجھ لو لڑکی عشق کرنے کی ہے خواہش یہ میں سمجھا لیکن تم مرے جسم کے آداب سمجھ لو لڑکی وصل کی رات وہ میں نے جسے تعمیر کیا حسرت عشق کی محراب سمجھ لو لڑکی تم نے برسات کے موسم میں جسے دیکھا تھا وہ ہے سوکھا ہوا تالاب سمجھ لو ...

    مزید پڑھیے

    اشک در اشک وحی لوگ رواں ملتے ہیں

    اشک در اشک وحی لوگ رواں ملتے ہیں خواب کی ریت پہ جن جن کے نشاں ملتے ہیں میرے دیوان کے ماتھے پہ یہ کس نے لکھا خون میں بھیگے ورق سارے یہاں ملتے ہیں میں نے اک شخص سے اک بار یوں ہی پوچھا تھا آپ کی طرح حسیں لوگ کہاں ملتے ہیں ایک مدت سے اسے لوگ افق کہتے ہیں ایک مدت سے کئی دریا جہاں ملتے ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    ممبئی

    شہر ممبئی مجھے اس نے چنا ہے ہم سفر اپنا یہ میری سانس کے مرنے تلک سائے کی طرح ساتھ میں ہوگا شہر ایسا جو اجلی روشنی میں ڈوبا رہتا ہے مگر ان روشنی کے جھرمٹ میں تیرگی بھی ہے جہاں بازار زندہ ہے جہاں روحوں کا سودا رات دن ہوتا ہی رہتا ہے جہاں اپنوں سے لگتے ہیں نہ جانے کتنے بیگانے نظر جس ...

    مزید پڑھیے

    ذہن

    یہ دعویٰ ہے جہاں میں چند لوگوں کا کہ ہم نے زندگی کو جیت رکھا ہے ہمارے پاس یعنی ایٹمی ہتھیار ہیں اتنے ہمارا دوست ننھا ایلین بھی ہے کروڑوں سال کی تاریخ کو اب جانتے ہیں ہم کہ ہم نے موت پر اب فتح پا لی ہے پلینٹ مارس پر پانی بھی ڈھونڈا ہے یہ سب کہتے ہوئے اکثر وہ شاید بھول جاتے ہیں ابھی ...

    مزید پڑھیے

    عکس ریز

    صبح کے تین بجنے والے ہیں نیند ہے دور میری آنکھوں سے کروٹیں یوں بدل رہا ہوں میں آخری رات جیسے روگی کی چاندنی رس رہی ہے کھڑکی سے اوک میں بھر کے پی رہا ہوں میں یاد سی آ رہی ہے بچپن کی آسماں بھر رہا ہے تاروں سے جھینگروں کی صدا ہے کانوں میں جگنوؤں کی کئی قطاریں ہیں اک چٹائی بچھی ہے آنگن ...

    مزید پڑھیے

    آزادی

    زباں تم کاٹ لو یا پھر لگا دو ہونٹھ پر تالے مری آواز پر کوئی بھی پہرہ ہو نہیں سکتا مجھے تم بند کر دو تیرگی میں یا سلاخوں میں پرندہ سوچ کا لیکن یہ ٹھہرا ہو نہیں سکتا اگر تم پھونک کر سورج بجھا دو گے تو سن لو پھر جلا کر ذہن یہ اپنا اجالا چھانٹ لوں گا میں سیاہی ختم ہوئے گی قلم جب ٹوٹ جائے ...

    مزید پڑھیے

    ارملا

    یہ راماین جو ہندستان کی رگ رگ میں شامل ہے جسے اک بالمیکی نام کے شاعر نے لکھا تھا بہت ہی خوب صورت ایک ایپک ہے فسانہ در فسانہ بات کوئی منجمد ہے اموشن قید ہیں لاکھوں طرح کے کئی کردار ہیں جو صاحب کردار لگتے ہیں مگر اک بات ہے جو مدتوں سے مجھ کو کھلتی ہے کہ افسانے میں سب کے درد و غم کا ...

    مزید پڑھیے