تجربہ جو بھی ہے میرا میں وحی لکھتا ہوں
تجربہ جو بھی ہے میرا میں وحی لکھتا ہوں میں تصور کے بھروسے پہ نہیں بیٹھا ہوں جب میں باہر سے بڑا سخت نظر آؤں گا تم سمجھنا کہ میں اندر سے بہت ٹوٹا ہوں جس کی خوشبو مجھے مسمار کیا کرتی ہے میں اسی قبر پہ پھولوں کی طرح کھلتا ہوں بارہا جسم نے پھر ذہن نے بیچا ہے مجھے کیا میں قدرت کی ...