پتوں پہ لکھا نوحہ
اگر خاک پر خیمۂ گل لگے تو اسے یاد کرنا اگر شب کے پچھلے پہر ایک روشن ستارہ شان سفر ہو تو خود اپنے ہونے کا احساس جاگے زمیں آنکھ کھولے تو پھر وہ کہانی سنے جس کو سنتے ہوئے پچھلی شب اس کو نیند آ گئی تھی دھوئیں اور کائی کا ہم رنگ موسم پرانے لبادے اتارے ہرے خواب پہنے تو یہ درد کی خستگی ہم ...