توصیف تبسم کی غزل

    میری صورت سایۂ دیوار و در میں کون ہے

    میری صورت سایۂ دیوار و در میں کون ہے اے جنوں میرے سوا یہ میرے گھر میں کون ہے ٹھیک ہے اے ضبط غم آنسو کوئی ٹپکا نہیں پر یہ دل سے آنکھ تک پیہم سفر میں کون ہے وہ تو کب کا اپنی منزل پر پہنچ کر سو چکا چاند کیا جانے کہ راہ پر خطر میں کون ہے میں اسی صورت کا دیوانہ ہوں پر اے زندگی صورت یک ...

    مزید پڑھیے

    بجا کہ درپئے آزار چشم تر ہے بہت

    بجا کہ درپئے آزار چشم تر ہے بہت پلٹ کے آؤں گا میں گرچہ یہ سفر ہے بہت ٹھہر سکو تو ٹھہر جاؤ میرے پہلو میں وہ دھوپ ہے کہ یہی سایۂ شجر ہے بہت دریدہ باہیں خزاں میں پکارتی ہیں چلو ہوائے تند میں ہر شاخ بے سپر ہے بہت کہوں تو وہ مری روداد درد بھی نہ سنے کہ جیسے اس کو مرے حال کی خبر ہے ...

    مزید پڑھیے

    کتنے ہی تیر خم دست و کماں میں ہوں گے

    کتنے ہی تیر خم دست و کماں میں ہوں گے جن کے سوفار ابھی سے مری جاں میں ہوں گے دل ہے اب خانۂ آسیب زدہ کی صورت زخم روزن اسی تاریک مکاں میں ہوں گے ایک ہم ہی نہیں سر میں لیے سودائے وفا اور بھی کتنے محبت کے گماں میں ہوں گے صرف تیرے لب و رخ کی نہیں تصویر چمن میرے بھی غم کے کئی رنگ خزاں ...

    مزید پڑھیے

    وہ اولیں درد کی گواہی سجی ہوئی بزم خواب جیسے

    وہ اولیں درد کی گواہی سجی ہوئی بزم خواب جیسے وہ چشم سرمہ کلام کرتی وہ سارے چہرے کتاب جیسے وہ آنکھ سایہ فگن ہے دل پر جو بے خودی کا ہے استعارہ گھلی ہوئی نیلگوں سمندر میں طلعت ماہتاب جیسے بس ایک دھماکہ کہ رات کی سرحدوں کا کچھ تو سراغ پائیں بس ایک چنگاری چاہتا ہو فتیلۂ آفتاب ...

    مزید پڑھیے

    گرد آلود دریدہ چہرہ یوں ہے ماہ و سال کے بعد

    گرد آلود دریدہ چہرہ یوں ہے ماہ و سال کے بعد جیسے فلک بارش سے پہلے جیسے زمیں بھونچال کے بعد مردہ لوگوں کی بستی میں سنتا ہوں آوازیں سی جیسے مقتل کا سناٹا بولے عام قتال کے بعد ہجر تو پہلے بھی آیا تھا لیکن اب وحشت ہے اور چلتی ہوا سے لڑتے ہیں ہم ایک پری تمثال کے بعد بھر جائیں گی جس ...

    مزید پڑھیے

    سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے

    سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے سپنے لکھتے لکھتے آخر خود سپنا ہو جاؤ گے جلتی آنکھوں جوالا پھوٹے خوشبو گھل کر رنگ بنے دکھ کے لاکھوں چہرے ہیں کس کس سے آنکھ ملاؤگے ہر کھڑکی میں پھول کھلے ہیں پیلے پیلے چہروں کے کیسی سرسوں پھولی ہے کیا ایسے میں گھر جاؤ گے اتنے رنگوں میں ...

    مزید پڑھیے

    اک تیر نہیں کیا تری مژگاں کی صفوں میں

    اک تیر نہیں کیا تری مژگاں کی صفوں میں بہہ جائیں لہو بن کے یہ حسرت ہے دلوں میں دریا ہو تو موجوں میں کھلے اس کا سراپا پاگل ہے ہوا چیختی پھرتی ہے بنوں میں تیشے کی صدا میری ہی فریاد تھی گویا میری ہی طرح تھا کوئی پتھر کی سلوں میں یوں آج پھر اک حسرت ناکام پہ روئے جیسے نہ تھے پہلے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں کہ ہے کس زلف کا سودا مجھ کو

    کیا بتاؤں کہ ہے کس زلف کا سودا مجھ کو دود ہر شمع گریباں نظر آیا مجھ کو چاند جو ابھرا شب غم مرے دل میں ڈوبا بھیگتی رات نے کچھ اور جلایا مجھ کو ہائے کیا کیا مجھے بیتاب رکھا ہے اس نے یاد کرنے پہ بھی جو یاد نہ آیا مجھ کو اب تو سانسوں کے تموج سے بھی جی ڈرتا ہے زندگی تو نے یہ کس گھاٹ ...

    مزید پڑھیے

    آخر خود اپنے ہی لہو میں ڈوب کے صرف وغا ہو گے

    آخر خود اپنے ہی لہو میں ڈوب کے صرف وغا ہو گے قدم قدم پر جنگ لڑی ہے کہاں کہاں برپا ہو گے حال کا لمحہ پتھر ٹھہرا یوں بھی کہاں گزرتا ہے ہاتھ ملا کر جانے والو دل سے کہاں جدا ہو گے موجوں پر لہراتے تنکو چلو نہ یوں اترا کے چلو اور ذرا یہ دریا اترا تم بھی لب دریا ہو گے سوچو کھوج ملا ہے کس ...

    مزید پڑھیے

    عجیب رنگ تھے دل میں جو آنسوؤں میں نہ تھے

    عجیب رنگ تھے دل میں جو آنسوؤں میں نہ تھے پس مژہ تھے وہ چہرے کہ چلمنوں میں نہ تھے جو رو چکے تو یہی بولتے در و دیوار ہوئے خموش کہ جیسے کبھی گھروں میں نہ تھے ہماری وضع نے پابندیاں قبول نہ کیں مثال نشہ تھے ہم اور ساغروں میں نہ تھے چلے تو اپنی ہی رفتار سے الجھ کے گرے ہوا کی طرح مقید ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2